
(لاہور نیوز) پاکستان کیمیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے وفاقی بجٹ 2025-26 پر تحفظات کا اظہار کر دیا، پی سی ایم اے کی جانب سے پاکستان کے 16 ارب ڈالر مالیت کے کیمیکل سیکٹر کو مضبوط بنانے، جامع ساختی اصلاحات اور مستقل پالیسی کیلئے فریم ورک کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
پاکستان کیمیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ پاکستان کا کیمیکل سیکٹر ٹیکسٹائل، چمڑا، پلاسٹک، فارماسیوٹیکلز، زراعت اور پیکیجنگ سمیت تمام مینوفیکچرنگ سیکٹرز کا اہم ستون ہے۔
پی سی ایم اےکے چیئرمین ہارون علی خان نے اپنے ایک بیان میں بجٹ میں بڑی صنعتوں کی بحالی ، فاٹا/پاٹا میں ٹیکس مراعات کے غلط استعمال کا نوٹس لینے اور ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹیزکے خاتمے جیسے مثبت اقدامات کو سراہا ہے۔
انہوں نے کیمیکل صنعت کے لیے مربوط پالیسی فریم ورک کی عدم موجودگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ زیادہ توانائی لاگت، جی ایس ٹی ریفنڈ میں تاخیر، جائز کاروبار پر بھاری ٹیکس بوجھ، پالیسی میں بار بار تبدیلیاں اور ایکسپورٹ فسیلی ٹیشن سکیم کے غلط استعمال جیسے مسائل انڈسٹری کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں۔
خاص طور پر وہ صنعتیں جو ٹیکسٹائل کیمیکلز، لیزر کیمیکلز اور ریزنز جیسے خام مال فراہم کرتی ہیں جبکہ 2030 تک پانچویں شیڈول کا خاتمہ مقامی صنعت، خاص طور پر کیمیکل سیکٹر کے لیے تباہ کن ثابت ہو گا۔
پی سی ایم اے نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کیمیکل انڈسٹری کو باقاعدہ طور پر "سٹریٹجک سیکٹر" قرار دے تاکہ زمین اور یوٹیلیٹی کی فراہمی میں ترجیح دی جا سکے، اس کے علاوہ، ماحولیاتی اور لائسنسنگ کی منظوری کیلئے ون ونڈو پلیٹ فارم بھی قائم کیا جائے۔