(ویب ڈیسک) پنجاب میں جنگلی جانوروں کے تحفظ کے لیے ریسکیو فورس کے قیام کا فیصلہ کرلیا گیا۔
صوبائی حکومت نے جنگلی جانوروں کے تحفظ کےلیے وائلڈ لائف ریسکیو فورس کے قیام کا فیصلہ کیا ہے، جو تربیت یافتہ عملے، ویٹرنری ایمبولینس، ڈاکٹروں اور ریسکیو گاڑیوں پر مشتمل ہوگی۔
پہلے مرحلے میں لاہور، خانیوال، اور راولپنڈی میں وائلڈ لائف ریسکیو فورس قائم کی جائے گی۔ صوبائی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے وائلڈ لائف ایکٹ میں شیر، چیتے اور جنگلی بلیوں کے قبضے کے حوالے سے قانون سازی کی بھی ہدایت کی ہے۔
جنگلی جانوروں کی غیرقانونی ملکیت کے خلاف کومبنگ آپریشن کی 10 دن کی دی گئی ٹائم لائن سے قبل ہی مسلسل کارروائیوں کے دوران سرگودھا، ننکانہ صاحب، بہاولپور، مظفر گڑھ، گوجرانوالہ اور ڈی جی خان سے 11کالے نایاب ریچھ ،96 را طوطے ،20بندر، 85 چڑیاں ، 6 چکور ، 35 تیتر ، 45 تلیر اور25 مور غیرقانونی قبضے سے چھڑائے گئے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ نجی طور پر لاہور سے ملتان لےجانیوالے بنگال ٹائیگرز کو بھی ریسکیو کیا گیا۔ ترمیم شدہ وائلڈ لائف ایکٹ 1973 کے مطابق غیرقانونی طور پر جانور رکھنے والے مجرمان زیر حراست جبکہ بڑے جرمانے بھی عائد کیے گئے۔ نئی نسل اور عوام کو جنگلی حیات کے تحفظ اور بقا کے حوالے سے آگاہی کے لیے پنجاب بھر میں ضلعی سطح پر سکولوں اور کالجوں میں لیکچرز اور سیمینارز کا اہتمام کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان تمام جانوروں کواس وقت مختلف چڑیا گھروں میں وقتی طور رکھ کر جنگلوں میں آزادانہ طور پررہنے کے لیے چھوڑ دیا جائے گا، ان جانوروں میں سے بہت سے جانور دنیا میں نایاب ہوچکے ہیں، اس لیے ان کا تحفظ لازمی ہے، کسی کو بھی جانوروں کو غیرقانونی طور پر حراست میں رکھنے یا ظلم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، جنگلی حیات کا حقیقی مسکن جنگلات اوردیگر قدرتی مساکن ہیں، جنگلی جانوروں اور پرندوں کو غیر قانونی طور پر مقید رکھنا قانونی جرم ہے۔