
(لاہور نیوز) سعادت حسن منٹو کے بغیر اردو افسانہ نگاری کا تذکرہ ادھورا ہے، اردو ادب کے درخشاں ستارے کی آج 70 ویں برسی ہے۔
منٹو کا نام اردو ادب کی دنیا میں کسی تعارف کا محتاج نہیں، اردو زبان میں مختصر کہانیوں اور جدید افسانے کے منفرد اور بے باک مصنف سعادت حسن منٹو 11 مئی 1912ء کو لدھیانہ میں پیدا ہوئے، منٹو اپنے عہد کے ادیبوں میں انتہائی نمایاں شخصیت کے مالک تھے۔
منٹو کے مضامین کا دائرہ معاشرتی تقسیمِ زرکی، لاقانونیت اور تقسیمِ ہند سے قبل اور بعد میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالی رہا، ان کے تحریر کردہ افسانوں میں سیاہ حاشیے، لاؤڈ سپیکر، گنجے فرشتے اور نمرود کی خدائی بے پناہ مقبول ہوئے۔
اپنی عمر کے آخری سات سال منٹو دی مال لاہور پر واقع بلڈنگ میں مقیم رہے، 18 جنوری 1955ء کی ایک سرد صبح ہند و پاک کے تمام اہلِ ادب نے یہ خبر سنی کہ اردو ادب کو تاریخی افسانے اور کہانیاں دینے والا منٹو خود تاریخ کا حصہ بن چکا ہے۔
سعادت حسن منٹو کی پچاسویں برسی پر حکومتِ پاکستان نے پانچ روپے مالیت کا یادگاری ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا، منٹو نے منفرد موضوعات پر قلم اٹھا کر نہ صرف اپنے عہد میں ہلچل مچائی بلکہ اردو ادب کیلئے ایک انمول خزانہ بھی چھوڑ گئے۔