لاہور:(محمد بلال) گنگارام ہسپتال کے شعبہ ریڈیالوجی کی فیسوں میں کروڑوں روپے کے غبن کا انکشاف ہوا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل آڈٹ پنجاب کی مالی سال 23- 2022 کی آڈٹ رپورٹ نے کرپشن و غبن کےتمام پول کھول دیئے۔
رپورٹ کے مطابق گنگارام ہسپتال کی انتظامیہ نے ایم آر آئی، سٹی سکین، ایکسرے، ای سی جی سمیت دیگر ٹیسٹوں کی فیس کی مد میں دو مالی سالوں میں 17 کروڑ 80 لاکھ روپے سے زائد پیسے اکٹھے کیے، بینک کی رسیدوں کے مطابق ہسپتال انتظامیہ نے صرف 3 کروڑ 81 لاکھ 58 ہزار 619 روپے بینک میں جمع کروائے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بینک کی سٹیٹمنٹ کے مطابق 14 کروڑ 38 لاکھ 90 ہزار 465 روپے بینک میں جمع ہی نہیں کروائے گئے، 14 کروڑ روپے سے زائد کی رقم کی رسیدیں ہی موجود نہیں ہیں جبکہ 2 سال اور 9 مہینے سے ابھی تک کوئی بینک ڈیپوزٹ رسیدیں جمع نہیں کروائی گئیں۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق ہسپتال کے تمام شعبہ جات مریضوں سے فیس کے پیسے لیکر کیشئر کو جمع کرواتے تھے، کیشئر نے نہ پیسے بینک اکاؤنٹ میں جمع کروائے اور نہ ہی کوئی ریکارڈ موجود ہے، جعلی رسید کے خلاف نقد رقم کی وصولی کے امکانات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، آڈٹ آفیسر نے فوری طور پر رسیدیں جمع کروانے کی سفارش کی ہے۔
رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ 14 کروڑ روپے سے زائد کی رقم جمع نہ کروانے پر ذمہ داران سے انٹرسٹ وصول کیا جائے، اس وقت کے ایم ایس ، ڈائریکٹر فنانس اور کیشئر کا احتساب کیا جائے،انٹرنل آڈٹ آفیسر آڈٹ کر کے گزشتہ پانچ سال کی بینک رسیدیں چیک کریں۔
اس حوالے سے صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے کہا ہے کہ ہسپتالوں میں کرپشن کے معاملے پر زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل پیرا ہیں، ایم ایس ،ڈائریکٹر فنانس اور کیشئر کے خلاف سخت قانونی ایکشن لیا جائے گا،تمام ملوث افراد سے ریکوری کروائی جائے گی۔