(لاہور نیوز) غیر ملکی سرمایہ کاری سے منصوبوں کا آغاز اعلانات تک محدود ہو کر رہ گیا۔ فنڈز کے استعمال اور فزیکل پرفارمنس نے واسا کی کارکردگی عیاں کر دی۔
شہر میں غیر ملکی سرمایہ کاری سے تین منصوبے شروع کرنے میں مبینہ کوتاہی سامنے آ گئی۔ گزشتہ چھ برسوں سے منصوبوں کی باز گشت سنائی دے رہی تاہم فنڈز کے استعمال اور فزیکل پرفارمنس نے واسا کی کارکردگی عیاں کر دی۔
ٹنل بورنگ پراجیکٹ لاریکس کالونی سے گلشن راوی پراجیکٹ غیرملکی فنڈنگ سے شروع کرنا تھا۔ منصوبے کے لئے 14 ارب 16 کروڑ 50 لاکھ روپے کا تخمینہ لگایا گیا۔ ٹنل بورنگ منصوبے کے لیے اکتوبر 2023ء تک ایک روپیہ بھی جاری نہ ہو سکا۔ مالی سال 2023ء-24 میں ٹنل بورنگ کیلئے 6 کروڑ 14 لاکھ روپے مختص کئے گئے۔ ٹنل بورنگ کا صرف پی سی ون منظور ہوا۔
بی آر بی کینال پر سرفیس واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کے لئے 21 ارب 4 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا۔ منصوبے کے لئے اکتوبر 2023ء تک ایک دھیلا بھی جاری نہ ہوا۔ پراجیکٹ کیلئے رواں مالی سال میں 7 کروڑ 50 لاکھ روپے مختص کئے گئے۔ بی آر بی کے مقام پر 120 ایکڑ اراضی بھی ایکوائر نہ ہو سکی۔
پی ایم یو آفس بابو صابو ٹریٹمنٹ پلانٹ کے لئے 6 کروڑ 8 لاکھ روپے کا تخمینہ لگایا گیا۔ اکتوبر 2023ء تک 24 لاکھ 87 ہزار روپے خرچ ہو سکے۔ منصوبے کیلئے بجٹ میں ایک کروڑ 55 لاکھ روپے رکھے گئے۔ منصوبے کی فنانشل اور فزیکل پراگریس چار فیصد سے نہ بڑھ سکی۔
ایم ڈی واسا غفران احمد کا کہنا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے ساتھ معاملات طے ہو گئے، کچھ فنڈز کا اجراء ہو چکا ، مزید فنڈز ملنے پر تعمیراتی کام شروع کریں گے۔