(لاہور نیوز) معروف کلاسیکل گائیک استاد امانت علی خاں کو مداحوں سے بچھڑے 49 برس بیت گئے لیکن ان کی گائی غزلیں اور ملی نغمے چاہنے والوں کے کانوں میں آج بھی رس گھولتے ہیں۔
استاد امانت علی خاں کے مداح آج ان کی 49ویں برسی منا رہے ہیں، شام چوراسی گھرانے سے تعلق رکھنے والے امانت علی خان نے راگ اور راگنیوں کو مسخر کیا تو کم عمری میں ہی استاد کے درجے پر فائز ہوگئے۔
دنیائے موسیقی کے بے تاج بادشاہ نے اپنی دل نشیں آواز سے مداحوں کو ورطہ حیرت میں ڈالے رکھا، ہر راگ پر دسترس رکھنے والے امانت علی دھنیں خود کمپوز کرکے اداکاری کے میدان میں بھی جوہر دکھاتے رہے۔
استاد امانت علی خاں موسیقی کے پروگراموں میں اپنی الگ شناخت بناکر ریڈیو پاکستان پر بھی راج کرتے رہے، ان کے گائے ملی نغمے منفرد انداز گائیکی کے ساتھ وطن پرستی کا درس دیتے ہیں، استاد امانت علی خان کو حکومت پاکستان کی طرف سے صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔
استاد امانت علی خان 17 ستمبر 1974ء کو دنیا سے تو رخصت ہو گئے لیکن ان کا فن چاہنے والوں کے دلوں میں آج بھی انہیں زندہ رکھے ہوئے ہے۔