اپ ڈیٹس
  • 306.00 انڈے فی درجن
  • 595.00 گوشت مرغی
  • پولٹری
  • چینی یوآن قیمت خرید: 39.45 قیمت فروخت : 39.52
  • امریکن ڈالر قیمت خرید: 278.35 قیمت فروخت : 278.85
  • یورو قیمت خرید: 311.41 قیمت فروخت : 311.97
  • برطانوی پاؤنڈ قیمت خرید: 367.19 قیمت فروخت : 367.85
  • آسٹریلیا ڈالر قیمت خرید: 188.84 قیمت فروخت : 189.18
  • کینیڈا ڈالر قیمت خرید: 206.50 قیمت فروخت : 206.87
  • جاپانی ین قیمت خرید: 1.92 قیمت فروخت : 1.93
  • سعودی ریال قیمت خرید: 74.19 قیمت فروخت : 74.32
  • اماراتی درہم قیمت خرید: 76.31 قیمت فروخت : 76.45
  • کویتی دینار قیمت خرید: 911.31 قیمت فروخت : 912.95
  • کرنسی مارکیٹ
  • تولہ: 262700 دس گرام : 225200
  • 24 سونا قیراط
  • تولہ: 240807 دس گرام : 206432
  • 22 سونا قیراط
  • تولہ: 3116 دس گرام : 2674
  • چاندی تیزابی
  • صرافہ بازار
جرم وانصاف

صحافیوں کو نوٹسز بھجوانے کیخلاف درخواست پر ایف آئی اے سے جواب طلب

28 Aug 2024
28 Aug 2024

(لاہور نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے صحافیوں کو نوٹسز بھجوانے کیخلاف درخواست پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) سے جواب طلب کرلیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس اسجد جاوید گھرال نے درخواست پر سماعت کی، صحافیوں کی طرف سے بیرسٹر حسنین چودھری عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ نوٹس بھیجنے پر صحافی ایف آئی اے کے روبرو پیش ہوئے، درخواست گزار نے ایف آئی اے سے الزامات کی فہرست مانگی جو آج تک نہیں دی گئی، الزامات کی فہرست دیئے بغیر اب ایف آئی اے نے 29 اگست کو یک طرفہ کارروائی کا نوٹس دیدیا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ایف آئی اے شہریوں کو طلب کر کے سارا دن بٹھا کر تضحیک کرتا ہے، خدشہ ہے ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوئے تو صحافی کو گرفتار کر لیا جائیگا۔

دوران سماعت سرکاری وکیل کی جانب سے صحافی کی درخواست کی مخالفت کی گئی۔

جسٹس اسجد جاوید گھرال نے ایف آئی اے کے شہریوں کے ساتھ رویے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اگر کوئی شخص کہتا ہے کہ میرے خلاف کوئی الزامات ہیں تو ان الزامات کی لسٹ تو دیں، اداروں کو کارروائی سے کوئی نہیں روک سکتا لیکن قانون کے مطابق تو چلیں۔

جسٹس اسجد جاوید نے کہا کہ شہریوں کو بلا کر بٹھائے رکھنا ایف آئی اے، اینٹی کرپشن سمیت دیگر اداروں کی عادت بن گئی ہے، ادارے شہریوں کو بلاکر اس لئے بٹھائے رکھتے ہیں کیونکہ انکوائریز آگے چلانے کا کوئی مواد نہیں ہوتا۔

عدالت نے ایف آئی اے کو دو ہفتوں میں تفصیلی جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ایف آئی اے پہلے عدالت میں جواب جمع کرائے، پھر اس معاملے کو دیکھتے ہیں۔

بعدازاں عدالت نے صحافیوں کو ایف آئی اے کے نوٹسز کیخلاف درخواست پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید کارروائی دو ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔

Install our App

آپ کی اس خبر کے متعلق رائے