(ویب ڈیسک) لاہور میں جیب تراشوں کی سرکوبی ممکن نہ ہو سکی، شہر کے سبھی علاقوں میں پاکٹ مار سرگرم ہیں،پولیس صرف مقدمات درج کرتی ہے اور جیبوں پر ہاتھ صاف کرنے والے عادی مجرم شاذ و نادر ہی پکڑے جاتے ہیں۔
رواں سال کے پہلے 3 ماہ کے دوران 5327 شہری جیب تراشوں کا شکار بنے۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق جیب تراشی کی 2176 وارداتوں کے ساتھ سٹی ڈویژن جیب تراشوں کا محبوب ترین ایریا ہے۔
ماڈل ٹاؤن ڈویژن پر بھی جیب تراشوں کی خصوصی نظر رہتی ہے۔ پولیس کی اس ڈویژن میں جیب تراشی کے 825 مقدمات سامنے آئے۔
تین ماہ میں جیب تراشی کی 692 وارداتوں کے ساتھ اقبال ٹاؤن ڈویژن جیب تراشوں کا تیسرا پسندیدہ علاقہ رہا۔
صدر ڈویژن میں تین ماہ کے دوران 679، سول لائنز ڈویژن میں جیب تراشی کے 635 مقدمات درج ہوئے۔ کینٹ ڈویژن میں 3 ماہ کے دوران جیب تراشی کی 320 وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔
جیب تراشی کی زیادہ وارداتیں ریلوے سٹیشن اور بس اڈوں میں ہوتی ہیں۔ مزاروں، درباروں، مسافر بسوں، بازاروں میں بھی جیب تراش متحرک رہتے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ لاہور میں گزشتہ تین ماہ کے دوران ہونے والی جیب تراشی کی وارداتیں درج شدہ مقدمات سے کہیں زیادہ ہیں۔
کئی شہری خواری سے بچنے کیلئے جیب کٹوانے کے بعد جیب تراشی کا مقدمہ درج نہیں کراتے۔