(لاہور نیوز) صوبائی دارالحکومت میں مری ہوئی مرغیوں کی فروخت کا انکشاف ہوا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ میں سموگ کے تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی، لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شاہد کریم نے شہری ہارون فاروق و دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔
جوڈیشل کمیشن نے مرغی کے گوشت سے متعلق رپورٹ لاہور ہائیکورٹ میں جمع کروا دی جس میں انکشاف ہوا ہےکہ لاہور میں مری ہوئی مرغیاں فروخت ہوتی ہیں۔
وکیل جوڈیشل کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ لاہور میں روزانہ 10 ہزار مرغیاں آتی ہیں، صوبائی دارالحکومت میں مری ہوئی مرغیاں بھی بیچی جاتی ہیں، یہ اصطلاح استعمال ہوتی ہے کہ ٹھنڈی چاہیے یا گرم، ہماری تجویز ہے ریڈ میٹ کے لیے سلاٹر ہاؤس ہوتے ہیں اسی طرح مرغی کے گوشت کے لیے بھی سلاٹر ہاؤس ہونے چاہئیں۔
جوڈیشل کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے کچھ ہاؤسنگ سوسائٹیز کے ساتھ میٹنگز کی ہیں، ہم نے ان سے ریچارج ویلز، پارکس وغیرہ سے متعلق بات کی ہے، جوہر ٹاؤن کی ایک سوسائٹی نے ہمیں کہا ہے کہ ہمارے پاس 4 کنال زمین ہے، بتائیں کیا کرنا ہے؟
وکیل کا کہنا تھا کہ فصلوں کی باقیات کو جلانے سے بچانے کے لیے ڈی جی ماحولیات اپنی تجاویز دیں، ہمیں حکومت سے کہنا چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ سپر سیڈ مہیا کریں، ہم نے ریسٹورنٹ والوں کو کہا ہے پہلے آپ ہماری ہدایت پر عمل کر لیں اس کے بعد ہم وزٹ کریں گے اور آپ کو مراعات دیں گے۔