اپ ڈیٹس
  • 306.00 انڈے فی درجن
  • 595.00 گوشت مرغی
  • پولٹری
  • چینی یوآن قیمت خرید: 39.45 قیمت فروخت : 39.52
  • امریکن ڈالر قیمت خرید: 278.35 قیمت فروخت : 278.85
  • یورو قیمت خرید: 311.41 قیمت فروخت : 311.97
  • برطانوی پاؤنڈ قیمت خرید: 367.19 قیمت فروخت : 367.85
  • آسٹریلیا ڈالر قیمت خرید: 188.84 قیمت فروخت : 189.18
  • کینیڈا ڈالر قیمت خرید: 206.50 قیمت فروخت : 206.87
  • جاپانی ین قیمت خرید: 1.92 قیمت فروخت : 1.93
  • سعودی ریال قیمت خرید: 74.19 قیمت فروخت : 74.32
  • اماراتی درہم قیمت خرید: 76.31 قیمت فروخت : 76.45
  • کویتی دینار قیمت خرید: 911.31 قیمت فروخت : 912.95
  • کرنسی مارکیٹ
  • تولہ: 262700 دس گرام : 225200
  • 24 سونا قیراط
  • تولہ: 240807 دس گرام : 206432
  • 22 سونا قیراط
  • تولہ: 3116 دس گرام : 2674
  • چاندی تیزابی
  • صرافہ بازار
جرم وانصاف

لاہور ہائیکورٹ:گرفتار ملزمان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق نئے اصول وضع

29 Nov 2023
29 Nov 2023

(ویب ڈیسک) لاہور ہائی کورٹ نے گرفتار ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کے حوالے سے بڑا فیصلہ جاری کردیا، جس میں ملزمان کا جسمانی ریمانڈ دینے کے لیے نئے اصول وضع کیے گئے ہیں۔

عدالت نے ملزم منشا بم کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا کہ جسمانی ریمانڈ کے لیے ملزم کا کمرہ عدالت میں موجود ہونا ضروری ہے ۔ پیشی کے بغیر جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جاسکتا ۔ پولیس افسر کسی ملزم کو 24 گھنٹے کے اندر عدالت میں پیش کیے بغیر اپنے پاس نہیں رکھ سکتا ۔

عدالت نے قرار دیا کہ صرف تفتیشی افسر کے بیان کو بنیاد بنا کر کسی ملزم کا جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جاسکتا ۔ تفتیشی افسر کی جانب سے جب بھی ریمانڈ کی درخواست آئے تو مجسٹریٹ تمام حقائق کو مدنظر رکھ کر اپنے جوڈیشل مائنڈ کا استعمال کریں گے۔مجسٹریٹ جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ کرتے وقت اپنی آبزرویشن کو عدالتی فیصلے کا حصہ بنائیں ۔

لاہور ہائی کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ مجسٹریٹ جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ کرتے وقت کیس ڈائری اور متعلقہ دستاویزات کا مشاہدہ کریں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ملزم کا جرم سے تعلق بنتا ہے اور مزید تفتیش درکار ہے ۔ تفتیشی افسر جسمانی ریمانڈ میں توسیع مانگیں تو دیکھا جائے گزشتہ ریمانڈ پر کیا تفتیش ہوئی ۔ ملزم کو جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کا بھرپور موقع دیا جائے اور بیان ریکارڈ پر لایا جائے ۔

فیصلے میں عدالت نے مزید کہا کہ ملزم کے جسمانی ریمانڈ کے لیے عدالت کا مطمئن ہونا ضروری ہے۔ مجسٹریٹ کے فیصلے سے ملزم کی آزادی جڑی ہوتی ہے ۔ شہریوں کے حقوق کا تحفظ عدالتوں کا بنیادی فرض ہے ۔ ملک کی اعلیٰ عدالتوں نے بھی مجسٹریٹ کی جانب سے بغیر تحقیق ریمانڈ دینے کو نا پسند کیا ہے۔ آئین کا آرٹیکل 9 شہریوں کی آزاد زندگی کے تحفظ کا ضامن ہے۔

عدالت عالیہ نے قرار دیا کہ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل کے مطابق دہشت گردی عدالت کے جج کو ریمانڈ کے لیے وجوہات بتانا ضروری نہیں۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر کا یہ بیان انتہائی غیر مناسب ہے اور قانون کی غلط تشریح ہے ۔ جسمانی ریمانڈ دیتے وقت ایڈمنسٹریٹو جج مجسٹریٹ کی طرح ایکٹ کریں گے ۔ ایڈمنسٹریٹریو جج کو ریمانڈ دیتے وقت مناسب وجوہات بتانا ہوں گی ۔

لاہور ہائی کورٹ نے اپنے  فیصلے میں کہا کہ موجودہ کیس میں ملزم کو 27 ستمبر کو جسمانی ریمانڈ کےلیے انسداد دہشت گردی کی عدالت پیش کیا گیا ۔ پولیس ڈائری میں ملزم کی 4 روز حوالگی سے متعلق کچھ درج نہیں ۔ موجودہ کیس میں ملزم کے خلاف ریکارڈ میں کچھ بھی نہیں  ۔

جسٹس علی ضیاء باجوہ اور جسٹس شہرام سرور پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے منشا بم کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف تحریری  فیصلے میں مزید کہا کہ اے ٹی سی جج نے بغیر حقائق جانے 4 مرتبہ جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی ۔ بظاہر یہ لگتا ہےکہ  اے ٹی سی جج نے بغیر کیس ڈائری دیکھے لاپروائی میں جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی ۔ ملزم منشا بم کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے ۔

Install our App

آپ کی اس خبر کے متعلق رائے