(ویب ڈیسک) ملکی تاریخ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ایک سال میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 95 فی لیٹر روپے اضافہ ہوا ہے جبکہ نگراں حکومت نے ایک ماہ کے دوران 41 روپے فی لیٹر اضافہ کیا ہے۔
ملکی تاریخ میں پٹرول تاریخ کی بلند ترین سطح 331 اور ڈیزل 329 فی لٹر تک پہنچ گیا ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اب سنگل فیگر کے بجائے ڈبل فیگر میں بڑھنے لگی ہیں۔ پہلی بار پٹرول 26 اور ڈیزل 17 روپے بڑھا ہے۔
شہباز شریف کے 11 اپریل 2022 کو وزیراعظم بننے کے وقت پٹرول کی فی لیٹر قیمت 144.15 روپے تھی جو پی ڈی ایم کے دور حکومت تک بڑھ کر 272.95 روپے ہوگئی۔ اس طرح ڈیزل کی قیمت 118 روپے سے بڑھ کر 273 ہوگئی۔ شہباز شریف کے دور حکومت میں ڈیزل کی قیمت میں 154 روپے اور پٹرول کی قیمت میں 127 روپے فی لیٹر اضافہ ہوا ہے۔
نگراں حکومت کے آنے کے بعد پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تیزی آئی ہے۔ نگران حکومت کے ایک ماہ کے دوران پٹرول کی قیمت 58 روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت 56 روپے فی لیٹر اضافہ ہوا ہے۔ نگران حکومت کے آتے ہی اگلے روز 16 اگست کو پٹرول کی قیمت میں 17.5 روپے اور ڈیزل کی قیمت میں 20 روپے اضافہ کیا گیا۔ پٹرول 272.95 سے بڑھ کر 29.45 پر پہنچ گیا اور ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت 273.40 روپے سے بڑھ کر 293.40 روپے ہوگئی۔
حکومت کے 15 روز بعد یکم ستمبر کو پٹرول کی قیمت میں 14.91 روپے اور ڈیزل کی قیمت میں 18.44 روپے اضافہ کر دیا گیا، پٹرول کی قیمت 290.45 سے بڑھ 305.36 اور ڈیزل کی قیمت 293.40 سے بڑھ کر 311.84 روپے ہوگئی۔
ایک مہینے میں دوسری بار پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا۔ پٹرول کی قیمت میں اس بار 26.2 اور ڈیزل کی قیمت میں 17.34 روپے اضافہ کیا گیا ہے۔ پٹرول کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح 331.38 اور ڈیزل 329.18 روپے تک پہنچ گئی ہے۔