
(لاہور نیوز) قومی اقتصادی سروے آج اور نئے مالی سال 26-2025 کا بجٹ کل (بروز منگل) پیش کیا جائے گا۔
وفاقی حکومت کی جانب سے مالی سال 25-2024 کی اقتصادی کارکردگی پر مبنی اکنامک سروے آج پیش کیا جائے گا، رواں مالی سال معاشی نمو کا ہدف حاصل نہ ہو سکا، شرح نمو 3.6 فیصد کے مقابلے میں 2.68 فیصد رہی۔
ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی معیشت کا حجم 39 ارب 30 کروڑ ڈالر کے اضافے سے 410 ارب 96 کروڑ ڈالر تک پہنچا جبکہ گزشتہ سال یہ حجم 371 ارب 66 کروڑ ڈالر تھا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ معیشت کا حجم ملکی سطح پر 9600 ارب روپے بڑھا اور مجموعی حجم 114.7 ہزار ارب روپے رہا، جو گزشتہ سال کے 105.1 ہزار ارب روپے کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے، اسی طرح فی کس سالانہ آمدن 144 ڈالر کے اضافے سے 1680 ڈالر رہی۔
ملکی زرعی شعبے کی کارکردگی مجموعی طور پر مایوس کن رہی، اہم فصلوں کی شرح نمو منفی 13.49 فیصد رہی جبکہ ہدف منفی 4.5 فیصد تھا، کاٹن جیننگ میں بھی شدید کمی دیکھی گئی اور یہ شعبہ منفی 19 فیصد تک سکڑ گیا، زرعی شعبے کی مجموعی گروتھ 0.56 فیصد رہی، جو کہ ہدف یعنی 2 فیصد سے کم تھی۔
اسی طرح لائیو سٹاک اور دیگر فصلوں میں قدرے بہتری دیکھی گئی، جن کی شرح نمو بالترتیب 4.72 اور 4.78 فیصد رہی، جنگلات اور ماہی گیری کے شعبے بھی اہداف سے پیچھے رہے۔
صنعتی شعبے کی مجموعی شرح نمو 4.77 فیصد رہی، جو کہ 4.4 فیصد کے ہدف سے زیادہ تھی، چھوٹی صنعتوں اور سلاٹرنگ میں بالترتیب 8.81 اور 6.34 فیصد گروتھ ریکارڈ کی گئی، جبکہ بڑی صنعتیں منفی 1.53 فیصد کی شرح سے سکڑ گئیں، بجلی، گیس اور پانی کی فراہمی کے شعبے میں غیر معمولی گروتھ 28.88 فیصد رہی، جو مقررہ ہدف 2.5 فیصد سے کئی گنا زیادہ ہے۔
ذرائع کے مطابق تعمیرات کے شعبے نے بھی 6.61 فیصد گروتھ کے ساتھ توقعات سے زیادہ بہتر کارکردگی دکھائی، خدمات کے شعبے کی مجموعی گروتھ 2.91 فیصد رہی، جو مقررہ ہدف 4.1 فیصد سے کم ہے، ہول سیل اور ریٹیل ٹریڈ کی گروتھ انتہائی کم یعنی صرف 0.14 فیصد رہی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن، فنانس، رئیل اسٹیٹ، تعلیم، صحت اور سوشل ورک میں معتدل اضافہ ہوا، پبلک ایڈمنسٹریشن اور سوشل سیکورٹی کی گروتھ 9.92 فیصد رہی، جو مقررہ ہدف 3.4 فیصد سے تقریباً 3 گنا زیادہ ہے۔
اقتصادی سروے میں مجموعی طور پر معیشت کی غیر متوازن اور شعبہ وار مخلوط کارکردگی سامنے آئی ہے، جہاں چند شعبے نمایاں ترقی کرتے دکھائی دیئے جبکہ کئی اہم شعبے اہداف سے پیچھے رہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ایک رات میں سب کچھ تبدیل نہیں کیا جا سکتا کچھ وقت درکار ہے، ہر کوئی تسلیم کر رہا ہے ملکی معیشت میں بہتری آ چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں ایسے اقدامات کر رہے ہیں جس سے ملک آگے بڑھے گا، ملکی معیشت میں جو استحکام آیا ہے اس کو آگے لے کر جائیں گے، کئی اقدامات ایسے کریں گے جس میں ریلیف اور گروتھ کا عنصر شامل ہے۔
دوسری جانب سپیکر سردار ایاز صادق نے وفاقی بجٹ کیلئے قومی اسمبلی اجلاس کے شیڈول کی منظوری دے دی ہے۔
شیڈول کے مطابق وفاقی بجٹ 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا جبکہ 11 اور 12 جون کو قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں ہو گا، 13 جون کو قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ پر بحث ہو گی، پارلیمانی جماعتوں کو بجٹ کیلئے وقت دیا جائے گا۔
وفاقی بجٹ پر بحث 21 جون تک جاری رہے گی اور 22 جون کو قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں ہو گا۔
23 جون کو مالی سال 26-2025 کیلئے مختص ضروری اخراجات پر بحث ہو گی جبکہ 24 اور 25 جون کو مطالبات، گرانٹس اور کٹوتی کی تحاریک پر بحث اور ووٹنگ ہو گی، فنانس بل کی منظوری 26 جون کو قومی اسمبلی سے لی جائے گی۔
مزید برآں 27 جون کو سپلیمنٹری گرانٹس سمیت دیگر امور پر بحث اور ووٹنگ ہو گی۔
سپیکر سردار ایاز صادق نے واضح کیا کہ قومی اسمبلی کے شیڈول سیشن میں کسی بھی قسم کی تبدیلی ان کی اجازت سے مشروط ہو گی۔