(ویب ڈیسک)ماہرین کا کہنا ہےکہ ملک میں 90 فیصد ذیابیطس کے مریضوں تک ادویات نہیں پہنچ پاتی ہیں۔
سرسید کالج آف میڈیکل سائنسز کراچی اور پاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن(پی ایس آئی ایم) کے زیر اہتمام لاہور میں منعقدہ سیمینار سے کیاگیا۔ اس موقع پر پروفیسرایم زمان شیخ ، پروفیسر طارق وسیم، پروفیسر آفتاب محسن،پروفیسر عزیز الرحمان،ڈاکٹر نبیل اکبر چودھری، ڈاکٹر صومیہ اقتدار اور ڈاکٹر حنا لطیف بھی موجود تھیں۔ سیمینار کے دو سیشنز تھے جن میں ماہرین نے اپنے تجربات کی روشنی میں شوگر کے علاج اور اس سے محفوظ رہنے کی احتیاطی تدابیر پر روشنی ڈالی۔
سیمینار کے مہمان خصوصی و سابق صوبائی وزیر صحت پروفیسر جاوید اکرم نے کہا کہ پاکستان میں غربت کے باعث 90 فیصد شوگر کے مریض ادویات خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے،ان حالات کے پیش نظر پاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن نے بڑے پیمانے پر مثبت اور اچھے کام کیے ہیں ۔
اسی سلسلے کی ایک کڑی میں ’آپ کا کلینک‘ کے نام سے مزنگ لاہور میں ذیابیطس کے مریضوں کا نہ صرف مفت علاج اور تشخیصی ٹیسٹ کیے جاتے ہیں بلکہ انہیں ہمہ وقت مفت انسولین اور مفت ادویات بھی فراہم کی جارہی ہیں۔ اسی سلسلے میں قبل ازیں کشمیریوں کے مفت علاج معالجے کے لیے چکوٹی کے مقام پر 100ڈاکٹرز کے ساتھ میڈیکل کیمپ لگایا گیا جہاں تمام تر مفت طبی سہولیات فراہم کی گئیں اور غزہ کے لیے بھی صحت کے میدان میں بہترین اقدامات کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’آپ کا کلینک‘ میں اس وقت 13ہزار شوگر کے مریض رجسٹرڈ ہیں جن سے فیس سمیت کسی بھی قسم کے کوئی اخراجات نہیں لیے جاتے، انہوں نے کہا کہ میٹھے میں چینی ایسی آئٹم ہے جس میں تین سو قسم کی خرافات ہیں جن کا صرف طبی طور پر انسانی جان کو شوگر سمیت دیگر بیماریوں کا لاحق ہونا لازم ہے اس لیے چینی پر اتناٹیکس لگایا جائے کہ اس کو کوئی استعمال ہی نہ کرسکے تاکہ شوگر جیسی لانگ لائف بیماری سے انسانی جانوں کو محفوظ بنایا جاسکے۔
سیکرٹری اطلاعات پی ایس آئی ایم اور پروگرام کی میزبان ڈاکٹر حنا لطیف نے بتایا کہ اس وقت پاکستان میں تین کروڑ تیس لاکھ شوگر کے مریض ہیں۔ڈاکٹر عزیز الرحمٰن نے کہا کہ شوگر کا موجب بھی غذا ہے اور اس کے بننے کی تدبیر بھی غذا ہے صرف میٹھا بند کرنے سے شوگر کنٹرول نہیں ہوتی بلکہ غذائی ترتیب اور ایسے پھل اور سبزیاں جن میں روٹی سمیت چاول،بیکری آئٹمز بھی شامل ہیں۔