(لاہور نیوز) پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔
درخواست اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے ۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ صدارتی آرڈیننس بدنیتی پر مبنی ہے ، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے، صدارتی آرڈیننس کے ذریعے سپریم کورٹ کے اختیارات کو کم یا زیادہ نہیں کیا جاسکتا ۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت صدارتی آرڈیننس کو کالعدم قرار دے اور پٹیشن کے حتمی فیصلہ تک صدارتی آرڈیننس پر عمل درآمد روکنے کا حکم جاری کرے ۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں مقدمات کو سماعت کے لیے مقرر کرنے اور بینچز کی تشکیل کے پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون میں آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کر دی ہے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس پر دستخط کر دیے جس کے بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس جاری کر دیا گیا۔
پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے سیکشن 2 کی ذیلی شق ایک کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کمیٹی مقدمات مقرر کرے گی، کمیٹی چیف جسٹس، سینئر ترین جج اور چیف جسٹس کے نامزد جج پر مشتمل ہو گی۔
آرڈیننس میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے سیکشن 3 میں ترمیم بھی شامل ہے جس کے مطابق سماعت سے قبل مفاد عامہ کی وجوہات دینا ہوں گی۔