(ویب ڈیسک) فروٹ جوس کونسل نے پیک شدہ جوسز پر 20فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
مقامی و کثیر القومی کمپنیوں کی کونسل کے نمائندوں پر مشتمل وفد نے یہ مطالبہ چیئرمین ایف بی آر، ممبر پالیسی و سیلز ٹیکس سےملاقات کے دوران کیا۔کونسل کے نمائندوں نے انکشاف کیا ہے کہ 20فیصد ایف ای ڈی عائد ہونے کے نتیجے میں پیک شدہ جوسز کی فروخت میں 40فیصد کی بڑی کمی واقع ہوئی ہے۔ ایف ای ڈی ختم نہ کی گئی تو مستقبل میں جوس کی فروخت مزید گھٹ جائے گی اور فروخت میں کمی سے ریونیو آمدنی کا بھی نقصان ہوگا۔
کونسل نے بتایا کہ جوس پر ایف ای ڈی کے علاوہ 20فیصد ڈیوٹی 18فیصد جنرل سیلز ٹیکس بھی عائد ہے۔ کونسل کا موقف ہے کہ دیہی معیشت اور فروٹ جوس کی ویلیو چین سے وابستہ مقامی صنعت کو بھی متاثر کر رہا ہے۔ پیک شدہ جوس انڈسٹری پر 20فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہے، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے سے حکومتی آمدنی بڑھنے کے بجائے کم ہوئی ہے۔
فروٹ جوس کونسل نے بتایا کہ مالی سال 2018-19 میں جوس انڈسٹری پر 5فیصد ایف ای ڈی عائد تھی، سال 2022 میں انڈسٹری کی سالانہ آمدنی 60ارب روپے تھی، سال 2022-23 میں جوس انڈسٹری کی آمدنی 71ارب روپے تک پہنچنے کی توقع تھی لیکن 20فیصد ایف ای ڈی اور 18فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ سے جوس انڈسٹری زبوں حالی کا شکار ہوگئی۔
کونسل کے نمائندوں نے بتایا کہ وفاقی بجٹ 2023-24 میں جوسز پر ایف ای ڈی 5فیصد سے بڑھا کر 20فیصد کر دیا گیا۔ ایف ای ڈی میں اچانک 15فیصد کے بڑے اضافے سے فروخت میں 41فیصد بڑی کمی واقع ہوئی ہے۔ گزشتہ سال جوس کی فروخت کم ہوکر 49ارب روپے تک آگئی۔
کونسل نے انکشاف کیا کہ سال 2023-2024 کے دوران اس شعبے میں کوئی نئی سرمایہ کاری نہیں کی گئی اور نہ ہی 2024-25 کے لیے کوئی سرمایہ کاری منصوبہ ترتیب دیا گیا ہے۔سال 2022 میں انڈسٹری نے گودے تبدیل کرنے کے لیے مقامی کسانوں سے ایک لاکھ ٹن آم، مالٹے، سیب، آڑو اور امرود خریدے تاہم گزشتہ دو برسوں میں خریداری کے حجم میں تقریباً 50فیصد کمی واقع ہوئی۔