(ویب ڈیسک) عید الاضحیٰ پر ریلیز ہونے والی فلم ’مداری‘میں کراچی کے ماضی کی عکاسی اور سیاسی انتشار پسندی کی بھینٹ چڑھنے والے عام شہری کی کہانی دکھائی گئی ہے جو بدلے کی آگ میں جلتے ہوئے مختلف حالات سے گزرتا ہے۔
کراچی آرٹس کونسل میں منعقدہ پریس کانفرنس میں ڈائریکٹر سراج السالکین نے فلم کے نام اور کہانی کے بارے میں بتایا کہ کہانی کا مرکزی کردار ایک ایسا لڑکا ہے جو آزاد تو ہے لیکن کہیں نہ کہیں اسے لگتا ہے کہ وہ کنٹرولڈ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسا کراچی کے سیاسی حالات، جرائم اور شہر کے ان مسائل کی وجہ سے ہے جس سے ایک عام شہری گزر رہا ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے ہم نے فلم کا نام مداری رکھا ہے۔
ایک سوال پر کہ کیا کسی سیاسی جماعت کے پرچم سے متاثر ہوکر فلم کی کہانی میں لال اور ہرے رنگ کے پرچم کو ڈیزائن کیا گیا ہے؟
سراج نے جواب دیا کہ رنگ پر کسی کا کاپی رائٹ نہیں ہے، لال رنگ انقلاب کا رنگ ہے جو ہماری کہانی کے مطابق لگا جبکہ ہرا رنگ شفاف ہونے کی علامت ہے ہم نے کالے رنگ کا بھی استعمال کیا ہے، لیکن مداری میں کسی سیاسی جماعت کو ٹارگٹ نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سیاسی کہانی نہیں بلکہ ایک عام آدمی کی کہانی ہے، یہ اچھی بات ہے کہ فلم میں یہ پرچم دیکھ کر لوگ اپنی رائے خود دیں گے اور یہ ان کا حق بھی ہے۔
مداری بطور ہدایت کار سراج السالکین کی بڑے پردے پر پہلی فلم ہے جبکہ اس سے قبل وہ شارٹ فلمز اور تھیٹر کر چکے ہیں، سال 2014 میں ان کی مختصر فلم ’ماسٹرز آف دا سکائی‘ کانز فلم فیسٹیول میں بھی شامل کی گئی تھی۔
مداری کا مرکزی کردار نبھانے والے عباد عالم شیر ، ایک عام سے کراچی کے لڑکا ہیں۔ انہوں نے اپنے کردار کے بارے میں بتایا کہ اس فلم میں دیکھنے والوں کو ایک عام سا کراچی کا لڑکا دکھائی دے گا جس کے والد کا تعلق ایک سیاسی جماعت سے ہے لیکن بدلے کی آگ میں اسے سسٹم کی وجہ سے مختلف حالات سے گزرنا پڑتا ہے۔
اس سوال پر کہ فلم کا مرکزی کردار کراچی کے نوجوانوں سے کتنا ملتا جلتا ہے؟ عباد کا کہنا تھا کہ میرے بہت سے دوست رہے ہیں، کراچی کے ہر دوسرے علاقے میں مختلف انداز میں اردو بولی جاتی ہے۔ فلم میں آپ مجھے اسی انداز سے بولتا ہوا دیکھیں گے جیسا کراچی کے نوجوان بولتے ہیں۔
فلم کے 16 ڈرافٹ لکھے گئے۔ رائٹر و پروڈیوسر علی رضوی نے بتایا کہ فلم 2 سے ڈھائی سال میں مکمل ہوئی جبکہ شوٹنگ میں 30 سے 35 دن لگے۔ ہم نے لیاری، جمشید روڈ اور دیگر علاقوں میں شوٹ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہت سی جگہوں پر خون خرابہ، انتشار پسندی دکھائی گئی ہے لیکن کیونکہ ہم کراچی میں ہی پلے بڑھے ہیں اس لیے ہم نے کراچی کو ان حالات و واقعات سے زیادہ متاثر دیکھا ہے۔ ’مداری‘ میں آپ کو ایک معصوم شخص دکھائی دے گا جس کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے اس کی ذہنی و نفسیاتی تکلیف کا سفر مداری میں دکھائی دے گا۔ ہم سب ہی کراچی کے حالات و واقعات سے روز گزرتے ہیں۔
مداری‘ اس عیدالاضحیٰ پر پاکستان بھر میں جبکہ اس کے بعد دنیا بھر میں ریلیز کی جائے گی۔ فلم کی کاسٹ میں پارس مسرور، حماد صدیق، تنویر گل اور دیگر بھی شامل ہیں۔