کیا واقعی بچوں کے موٹاپے کی روک تھام والدین کے ہاتھ میں ہے؟ماہرین نے حقیقت سے پردہ اٹھا دیا
(ویب ڈیسک) چلڈرن سینٹر کے محققین کے تعاون سے کی گئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ بچوں کے کھانا کھانے کی عادات،کھیل کے وقت اور ورزش کے بارے میں والدین کے لیے روایتی ان کلینک ہیلتھ کونسلنگ میں ٹیکسٹ میسجنگ اور دیگر الیکٹرانک فیڈ بیک شامل کرنا چھوٹے بچوں کو مُوٹاپے اور ممکنہ طور پر عمر بھر کے موٹاپے سے جُڑے مسائل سے بچاسکتا ہے۔
تحقیق کی سربراہی یونیورسٹی اسکولز آف میڈیسن، نرسنگ اینڈ پبلک ہیلتھ میں پرائمری کیئر کی ممتاز پروفیسر ایم ڈی ایلیانا پیرین نے کی ۔کئی دہائیوں کی تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ ابتدائی بچپن میں موٹاپا زندگی بھر کے موٹاپے، قلبی امراض، ذیابیطس اور دیگر سنگین بیماریوں کے خطرے کو نمایاں طور پر بڑھاتا ہے خاص طور پر کم آمدنی والے اور اقلیتی آبادی میں۔
یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کے مطابق 2017 سے 2018 تک اسکول جانے کی عمر کے 5 میں سے 1 بچے مُوٹاپے سے متاثر ہوئے اور یہ شرح COVID-19 کی وبا کے دوران اور اس کے بعد مزید بڑھی ہے۔