(لاہور نیوز) مخصوص نشستوں کے کیس میں اکثریتی ججز کے وضاحتی حکم نامے کے معاملے پر رجسٹرار سپریم کورٹ نے 9 سوالات کے جوابات پر مشتمل رپورٹ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کو بھجوا دی۔
1۔ الیکشن کمیشن اور پی ٹی آئی کی متفرق درخواستیں کب داخل کی گئیں؟ 2۔ ججز کمیٹی کے سامنے درخواستیں کیوں پیش نہیں کی گئیں؟ 3۔ درخواستیں سماعت کے لیے کب مقرر ہوئیں اور اس بارے میں کازلسٹ کیوں جاری نہ ہوئی؟ 4۔ کیا فریقین اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کیا گیا؟ 5۔ کس کورٹ روم یا چیمبر میں کن جج صاحبان نے سماعت کی؟
6۔ آرڈر سنانے کے لیے کاز لسٹ کیوں جاری نہ ہوئی؟ 7۔ حکم نامہ جاری کرنے کے لیے وقت مقرر کیوں نہ کیا گیا؟ 8۔ اوریجنل فائل اور اصل حکم نامہ جمع کرائے بغیر ویب سائٹ پر کیسے اپ لوڈ ہوا؟ 9۔ وضاحتی حکم نامہ سپریم کورٹ ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے کا حکم کس نے دیا ؟
ذرائع کے مطابق رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے چیف جسٹس کو بھجوائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن اور پی ٹی آئی کی درخواستوں پر کوئی کازلسٹ جاری نہیں ہوئی، سپریم کورٹ کے کسی کمرہ عدالت میں ان درخواستوں پر سماعت نہیں ہوئی۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ رجسٹرار سپریم کورٹ نے جواب میں کہا ہےکہ ججز کے کسی چیمبر میں بھی ان درخواستوں پر بیٹھنے کے بارے میں معلومات نہیں۔ ویب سائٹ پر اپلوڈ ہونے سے پہلے فائل رجسٹرار آفس کو نہیں بھجوائی گئی۔
ذرائع کے مطابق رجسٹرار نے کہا ہے کہ وضاحتی حکم سینئر جج کے اسٹاف آفیسر کے کہنے پر ویب سائٹ پر اپ لوڈ ہوا۔
واضح رہے کہ چند دن قبل سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ نے مخصوص نشستوں کے کیس میں الیکشن کمیشن اور پی ٹی آئی کی درخواستوں پر وضاحت میں کہا تھا کہ 12 جولائی کے فیصلے میں کوئی ابہام نہیں ہے۔
اکثریتی ججز نے لکھا کہا تھا کہ سپریم کورٹ کا 12 جولائی کا شارٹ آرڈر بہت واضح ہے اور الیکشن کمیشن نے اس حکم کو غیر ضروری طور پر پیچیدہ بنایا ہے جبکہ فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے کے سنگین نتائج ہوں گے۔