(لاہور نیوز) سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے۔۔۔ رومانوی شاعر احمد فراز کو مداحوں سے بچھڑے 16 برس بیت گئے۔
اردو کے نامور شاعر سید احمد شاہ جنہیں ہم احمد فراز کے نام سے جانتے ہیں، 14 جنوری 1931ء کو کوہاٹ میں پیدا ہوئے، شاعری انہیں ورثے میں ملی، احمد فراز نے تین زبانوں اردو، فارسی اور انگریزی میں ایم اے کیا۔
1960ء کی دہائی میں وہ زیر تعلیم ہی تھے جب ان کی شاعری کا پہلا مجموعہ ’’تنہا تنہا‘‘ شائع ہوا، احمد فراز نے اپنے لفظوں سے شاعری کو نئی جہتوں سے روشناس کرایا۔
بہت سے نامور گلوکاروں نے احمد فراز کی شاعری کو چار چاند لگائے، مہدی حسن اور میڈم نور جہاں نے احمد فراز کی غزلیں گا کر خوب شہرت پائی، چھ دہائیوں پرمحیط ادبی زندگی پر احمد فراز کو کئی اعزازات سے نوازا گیا جن میں ہلال امتیاز، ستارہ امتیاز، ہلال پاکستان اور نگار ایوارڈز شامل ہیں۔
احمد فراز کے شعری مجموعوں میں ’’تنہا تنہا‘‘، ’’جاناں جاناں‘‘، ’’خواب گل پریشاں ہے‘‘، ’’درد آشوب‘‘، ’’نابینا شہر میں آئینہ‘‘، ’’بے آواز گلی کوچوں میں‘‘، ’’شب خون‘‘، ’’میرے خواب ریزہ ریزہ‘‘ اور ’’اے عشق جفا پیشہ‘‘ شامل ہیں۔
رومانوی شاعر احمد فراز کا انتقال 25 اگست 2008ء میں ہوا لیکن لطیف انسانی جذبوں کے پُراثر اظہار کی بدولت ان کی شاعری آج بھی تروتازہ محسوس ہوتی ہے۔