(لاہور نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی تقرری کیخلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کرلیے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ملک شہزاد احمد خان نے ایڈووکیٹ طالب حسین میکن کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری بغیر کسی اشتہار کے ہوئی تھی، یہ تقرری سیاسی بنیادوں پر ہوئی، عدالت سے استدعا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی تقرری کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ اپنے کیس کی تیاری کر کے آئے ہیں؟ جس پر ایڈووکیٹ طالب حسین نے جواب دیا کہ جی میں تیاری کر کے آیا ہوں۔
عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ایسے فیصلے دکھائیں جس میں الیکشن کمیشن کےخلاف درخواست دائر ہوسکتی ہے، جس پر وکیل درخواست گزار نے سپریم کورٹ کے فیصلوں کے حوالے دیئے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کا جو فیصلہ پیش کیا اس میں وہ بات نہیں جو آپ کہہ رہے ہیں، ہم نےقانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے، آئین کے مطابق تو جج یا کوئی ٹیکنوکریٹ بھی چیف الیکشن کمشنر لگ سکتا ہے۔
عدالت عالیہ نے ریمارکس میں کہا کہ آپ لاہورہائیکورٹ میں یہ درخواست دائر نہیں کرسکتے، آپ کو یہ درخواست دائر کرنے کے لیے اسلام آباد جانا چاہیے، آپ لوگ اتنے اہم کیسز کر دیتے ہیں، تیاری کرتے نہیں ہیں، ایسے کیسز کی وجہ سے عام لوگوں کا نقصان ہوتا ہے۔
بعدازاں عدالت نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے خلاف درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 15 مئی تک ملتوی کردی۔