لاہور ہائیکورٹ نے ٹربیونل کو ماحولیاتی کمیشن کے اقدام پر حکم امتناعی دینے سے روک دیا
(لاہور نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے ٹربیونل کو ماحولیاتی کمیشن کے کسی بھی اقدام پر حکم امتناعی دینے سے روک دیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں سموگ کے تدارک سے متعلق کیس پر جسٹس شاہد کریم نے ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی، ماحولیاتی کمیشن کے ممبر سید کمال حیدر اور میاں عرفان اکرم سمیت دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔
ماحولیاتی کمیشن کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ ہماری ایل ڈبلیو ایم سی اور یونیورسٹی آف ویٹرنری سائنسز کے حکام سے ملاقات ہوئی، ٹولنٹن مارکیٹ میں مردہ مرغیوں کو تلف کرنے کے طریقہ کار بارے پوچھا گیا، یونیورسٹی آف ویٹرنری سائنسز نے مشورہ دیا کہ محمود بوٹی میں پلانٹ موجود ہے وہاں مردہ مرغیوں کو تلف کیا جا سکتا ہے۔
میاں عرفان اکرم نے بتایا کہ شیخوپورہ میں کالا دھواں چھوڑنے والی فیکٹری کو عدالتی حکم پر سربمہر کیا گیا، ماحولیات ٹربیونل نے اس فیصلے کو معطل کر دیا، عدالت نے ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر فیکٹری کو فوری سیل کرنے کا حکم دیدیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ سارا کریڈٹ حکومت ہی نہ لے، جوڈیشل کمیشن نے بھی کام کیا ہے، کمیشن کے رکن نے بتایا کہ محکمہ زراعت اور پولیس مل کر فصلوں کی باقیات جلانے کا عمل کروا رہے ہیں، ایک جگہ پر فصلوں کی باقیات جلائی گئیں، محکمہ زراعت کی جانب سے کہا گیا کہ شارٹ سرکٹ ہوا تھا، جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ سب ملے ہوئے ہیں، پتہ نہیں اس ملک کا کیا بنے گا۔
پی ایچ اے کے وکیل نے بتایا کہ موچی گیٹ لاہور میں ایک پارک ہے جہاں ایک پختہ عمارت بنائی جا رہی تھی، سول عدالت نے اس پر بیلف مقرر کیا کہ اس کی موجودگی میں یہ عمارت بنائی جائے، پی ایچ اے نے مذکورہ جج کی برطرفی کے خلاف ممبر انسپکشن ٹیم میں درخواست دائر کی ہے، وہ کیس جسٹس عابد حسین چٹھہ کی عدالت میں لگا ہے، میں نے درخواست کی ہے کہ وہ آپ کی عدالت میں لگے۔
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ میری عدالت میں کیس آیا تو میں آرڈر جاری کروں گا۔