ججز کے خطوط کے معاملے پر سیاست نہیں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے: وزیراعظم
(ویب ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ججز کے خطوط کے معاملے پر ہمیں سیاست نہیں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
معاملے کی تحقیق کرائیں گے تاکہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو
اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ججز کو موصول ہونے والے مشکوک خطوط کے معاملے کی ہم تحقیق کرائیں گے تاکہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو۔
انہوں نے بتایا کہ 6 ہائی کورٹ کے ججوں کے معاملے پر سپریم کورٹ کے ساتھ میٹنگ کی روشنی میں کابینہ کی منظوری کے ساتھ فیصلہ کیا کہ انکوائری کمیشن بنایا جائے اور سابق جسٹس (ر) تصدق جیلانی کی مشاورت اور رضا مندی کے ساتھ کمیشن کو نوٹی فائی کیا اور ٹی او آرز کو بھی نوٹیفائی کیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ بعد میں تصدق جیلانی نے کمیشن کی سربراہی سے معذرت کرلی اور سپریم کورٹ نے پرسوں اس پر سو موٹو لے لیا اور اس کی سماعت سے سب آگاہ ہیں، اب سپریم کورٹ اس معاملے کو دیکھے گی ، ہم نے اپنی ذمہ داری پوری کردی تھی اور پھر اس میں تبدیلی آئی۔
ملکی معیشت ٹھیک کرنے میں ایس آئی ایف سی کا کلیدی کردار ہے
وزیراعظم نے کہا کہ پرسوں ہم نے بھرپور میٹنگ کی ہے، ملک کی معیشت ٹھیک کرنے میں ایس آئی ایف سی کا ایک کلیدی کردار بھی ہے، میں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ جن وزارتوں نے معیشت ٹھیک کرنی ہے ان کا سیکٹورل ریویو کروں تاکہ ان کے مسائل کو تیزی سے حل کریں اور ملک کے چیلنجز سے نمٹیں، ہمیں مہنگائی، بیروزگاری میں کمی لانے کے لیے دن رات کاوشیں کرنی ہیں اور ہم تیزی سے قدم اٹھا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا جو 1.1 ارب ڈالر کا سٹینڈ بائی ایگریمنٹ تھا وہ اس مہینے بورڈ کی منظوری کے بعد مل جائے گا اور وزیر خزانہ واشنگٹن جارہے ہیں وہاں پر سپرنگ میٹنگ ہونی ہے اور آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام کے حوالے سے اجلاس ہوگا۔
آئی ایم ایف کا ایک اور پروگرام ضروری ہے
شہباز شریف نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں آئی ایم ایف کا ایک اور پروگرام ہمارے لیے ضروری ہے، اس سے معیشت میں استحکام آئے گا اور ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ہم ایک نئے اعتماد کے ساتھ کام کرسکیں گے، اس نئے معاہدے میں آئی ایم ایف کی شرائط آسان نہیں ہوں گی مگر ہماری سوچ یہ ہونی چاہیے کہ غریب طبقے پر بوجھ کم پڑے اور ان پر اس دباؤ کو ڈالا جائے جو اسے اٹھا سکتے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن پر پوری طرح کام ہو رہا ہے اور اسی مہینے میں کنسلٹنٹس تعینات ہوجائیں گے اور اس پروگرام پر عمل درآمد کیا جائے گا، آئی ٹی کے حوالے سے بھی ہم نے اجلاس کیے اور مجھے امید ہے کہ ہم اس پر بھی ایک حتمی فیصلے پر پہنچ جائیں گے، آئی ٹی ایک بہت بڑا شعبہ ہے اور کوشش ہے کہ اس میں ہم کامیاب ہوں۔
شہباز شریف نے کہا کہ خسارے میں چلنے والی پی آئی اے کے اوپر کام ہوا ہے اور امید ہے کہ جو اس کی نجکاری کا شیڈول طے کیا گیا ہے اس پر عمل در آمد ہوگا، ایئر پورٹس کی آؤٹ سورسنگ کے لیے ترکیہ کی ایک کمپنی پاکستان پہنچ رہی ہے، ان سے سب ملاقات کریں گے تاکہ ان کو بتائیں پاکستان میں کتنی صلاحیت ہے، پاکستان کتنا خوبصورت ہے۔
چینی ورکرز کی سکیورٹی کو فول پروف بنانے پر کام ہو رہا ہے
وزیراعظم کا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں خود چینی سفیر کے ساتھ داسو گیا اور وہاں چینی ورکرز سے ملاقات کر کے انہیں تسلی دی، وزارت خارجہ سے چینی وفد بھی آیا تھا جو میتیں تھیں ان کو بھی پہنچا دیا ہے اور چینی ورکرز کی سکیورٹی کو فول پروف بنانے کیلئے تیزی سے کام کررہے ہیں۔