(ویب ڈیسک) عرصہ دراز سے التوا کا شکار معاشی اصلاحات کا ایجنڈا نئی حکومت کیلئے چیلنج کی شکل اختیار کرگیا۔
تفصیلات کےمطابق امکان ہے کہ نئی حکومت معاشی امور کو چلانے کیلیے وہی پرانے طریقے آزمائے گی اور انرجی کی قیمتوں میں اضافہ کرکے اپنے معاملات چلانے کی کوشش کرے گی، جس کے نتیجے میں مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستانی روپیہ مختصر مدت تک ڈالر اور دیگر غیر ملکی کرنسیوں کے مقابلے میں مستحکم رہے گا، تاہم غیر یقینی سیاسی صورتحال کے سبب اسٹاک مارکیٹ اور پاکستانی یورو بانڈز دباو کا شکار ہوسکتے ہیں۔
آزاد تجزیہ کار نے کہا ہے کہ جو بھی حکومت بنائے گا، اس کو معاشی استحکام اور ملکی ترقی کو ممکن بنانے کیلیے نیا پروگرام حاصل کرنے کیلیے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے جان چھڑوانے کیلیے پاکستان کو ٹیکس ریفارم کرنے ہونگے، اور زراعت اور ریئل اسٹیٹ سیکٹر پر ٹیکس لگانے ہونگے۔
حکومت لائن لاسز اور بجلی چوری روکنے کے بجائے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کرنے کو ترجیح دے گی، امیروں سے ٹیکس وصول کرنے کے بجائے پہلے سے ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے کارباروں پر ہی ٹیکس میں اضافہ کرنے کو ترجیح دی جائے گی۔