(لاہور نیوز) سال 2023 پاکستانی ٹیکسٹائل ایکسپورٹ کے لیے بدترین رہا، گزشتہ سال کے مقابلے میں کپڑے کی برآمدات میں ساڑھے 14 فیصد تک گراوٹ کے باعث صنعتکاروں کو ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑا، کئی بڑے صنعتی یونٹس نے ہزاروں مزدوروں کو نوکریوں سے بھی فارغ کردیا۔
کپڑے کی صنعت کےلیے 2023 کا سال کسی ڈراؤنے خواب کی تعبیر کے جیسا تھا، صنعتی ترقی کو ایسا بیک گیئر لگا کہ پہیہ جام ہو گیا، تنزلی کا سلسلہ جنوری سے شروع ہوا جب 2022 کے مقابلے ٹیکسٹائل ایکسپورٹ 2023 کے پہلے ماہ 14 اعشاریہ 83 فیصد تک گر گئی۔
اسی طرح ٹیکسٹائل ایکسپورٹ میں فروری میں 29 اعشاریہ 92، مارچ میں 22 اعشاریہ 61، اپریل میں 29 اعشاریہ 11، مئی میں 19 اعشاریہ 57 جبکہ جون میں 13 اعشاریہ 73 فیصد کمی ہوئی، صنعتکار بحران کی وجہ سیاسی عدم استحکام اور پیداواری لاگت میں اضافے کو قرار دیتے ہیں۔
مالی سال 2023 تا 24 کی پہلی ششماہی میں بھی صورتحال نہ بدلی، جولائی سے دسمبر تک مجموعی طور پر ایکسپورٹ میں ساڑھے 6 فیصد کی گراوٹ ریکارڈ کی گئی۔
ادارہ شماریات کے مطابق 2022 تا 23 کے دوران ٹیکسٹائل ایکسپورٹ 7 ارب 36 کروڑ ڈالر جبکہ رواں سال اب تک 6 ارب 88 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی ہے، دوسری جانب ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز نئے سال میں بہتری کی آس لگائے بیٹھے ہیں۔
ڈالر ریٹ میں اضافے، عدم استحکام، بجلی گیس کی بڑھتی قیمتوں، ابترملکی معاشی صورت حال اور ریفنڈز کی عدم ادائیگی جیسے عناصر نے مل کر ٹیکسٹائل ایکسپورٹ کی عمارت کو کھوکھلا کردیا جسے حکومت کی جانب سے مرمت کی ضرورت ہے۔