سپریم کورٹ کا لاہور ہائیکورٹ کو چینی کی قیمت بارے کیس کا جلد فیصلہ کرنے کا حکم
(لاہور نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان نے لاہور ہائی کورٹ کو چینی کی قیمت کے تعین سے متعلق کیس کا جلد فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ میں جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔
سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کو حکم دیا کہ 13 ستمبر سے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کر کے چینی کی قیمتوں کے کیس کا فیصلہ کرے۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن نے کہا کہ سپریم کورٹ نے چینی کی قیمتوں کے تعین پر حکمِ امتناع دیا تھا، ہائی کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل پر فیصلہ ہے کہ چینی کی قیمتوں کا تعین وفاق کا اختیار ہے، لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کسی نے چیلنج نہیں کیا۔
جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ ہائی کورٹ میں ابھی معاملہ زیرِ التواء ہے تو اس پر فیصلہ کیسے کر دیں؟ پہلے لاہور ہائی کورٹ کو اس معاملے پر فیصلہ کرنے دیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ چینی کی قیمت 98 روپے مقرر ہے جبکہ شوگر ملز مالکان 200 روپے میں فروخت کر رہے ہیں، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ اگر قیمتوں کے مقرر کرنے کا قانون کالعدم ہو جاتا ہے تو معاملہ ہی ختم ہو جائے گا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن نے کہا کہ شوگر ملز والے نہ پنجاب حکومت کی مقررہ قیمتوں کو تسلیم کرتے ہیں نہ وفاق کی، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کو حکم دے رہے ہیں کہ 13 ستمبر سے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کر کے فیصلہ کرے
سپریم کورٹ نے چینی کی قیمت کے تعین سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران لاہور ہائی کورٹ کو کیس کا فیصلہ جلد کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔
خیال رہے کہ شوگر ملز مالکان نے چینی کی قیمتوں کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، لاہور ہائی کورٹ کے سنگل بنچ نے حکومت کی چینی کی مقررہ قیمتوں کو معطل کر دیا تھا جبکہ وفاقی حکومت نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔