(لاہور نیوز) لاہور ہائی کورٹ نے نیب کو سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی کو آج صبح 10 بجے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے چودھری پرویز الہٰی کی نیب میں گرفتاری غیر قانونی قرار دینے کیلئے درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے وکیل عامر سعید نے موقف اختیار کیا کہ سنگل بینچ نے پرویز الہٰی کو کسی بھی مقدمہ میں گرفتار کرنے سے روکا تھا، اس دوران حکومتی اپیل پر سنگل بینچ کا فیصلہ دو رکنی بینچ نے معطل کیا لیکن حتمی دلائل کے بعد اپیل خارج کر دی، عدالت سے استدعا کی گئی کہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی کی گرفتاری کالعدم قرار دی جائے۔
نیب کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ تفصیلی جواب جمع کروانا چاہتے ہیں، نیب نے قانون کے مطابق پرویز الہٰی کو گرفتار کیا، ہمیں عدالت کا حکم ملا نہ نوٹس ہوا، یہ کیس نیب کا ہے اس کو سننے کا اختیار ڈویژن بینچ کو ہے۔
جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دئیے کہ ساری باتیں چھوڑیں یہ بتائیں چودھری پرویز الہٰی کو کب عدالت پیش کریں گے؟، ادھر ادھر کی باتیں نہ کریں مجھے بتائیں عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ ہونے پر کس کے وارنٹ گرفتاری جاری کروں؟، کیا ڈائریکٹر نیب کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دوں؟، آپ ہائیکورٹ میں کھڑے ہیں کچھ تو خیال کریں۔
نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب کو مراسلہ لکھ دیا، چودھری پرویز الہٰی ہائی پروفائل ملزم ہیں، سی ٹی ڈی کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کو شدید سکیورٹی خدشات ہیں، ان کو عدالت پیش کرنے کیلئے بلٹ پروف گاڑی اور مناسب سکیورٹی فراہم کی جائے، پنجاب حکومت سے سکیورٹی اور بلٹ پروف گاڑی مانگی ہے، عدالت پرویزا لہٰی کو پیش کرنے کیلئے مہلت دے۔
جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دئیے کہ آپ جواب جمع کرواتے رہیں عدالت پرویز الہٰی کی رہائی کا آرڈر کر دیتی ہے، عدالتی حکم کے باوجود ایسا کیا ہو گیا تھا کہ پرویز الہٰی کے وارنٹ جاری کیے گئے، یہ اپیل ہے نہ نیب کیس میں ضمانت کا معاملہ، یہ سنگل بینچ کے فیصلے پر عمل درآمد کا معاملہ ہے، میں نے اللہ کو جواب دینا ہے آپ کو عدالت کے حکم پر عمل کرنا ہوگا۔
عدالت نے آج بروز جمعہ صبح 10 بجے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کر دی۔