ورچوئل اثاثہ بل 2025 تیار، غیر قانونی خدمات پر 7 سال قید اور جرمانے کی سزائیں تجویز
(لاہور نیوز) وفاقی حکومت نے ورچوئل اثاثوں (Virtual Assets) سے متعلق مجوزہ ورچوئل ایسٹ بل 2025 تیار کر لیا جس کے تحت عام آدمی کو بھی لائسنس کے بعد ورچوئل اثاثہ سروسز فراہم کرنے کی اجازت ہو گی۔
مجوزہ قانون کے مطابق ورچوئل اثاثہ سروسز فراہم کرنے کے لیے ایس ای سی پی کمپنیز ایکٹ کے تحت رجسٹریشن اور این او سی لازمی قرار دیا گیا ہے، لائسنس کے حصول کے لیے ناقابل واپسی فیس، کمپنی کی ملکیت، بورڈ ممبران کی تفصیلات، بزنس پلان، رسک مینجمنٹ فریم ورک، کمپلائنس پروسیجر اور سائبر سکیورٹی پروٹوکول کی تفصیلات دینا ہوں گی۔
بل کے مطابق فراڈ یا حقائق سے منفی معلومات کی فراہمی پر لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا، سائبر سکیورٹی اٹیک، مارکیٹ تھریٹ یا دیگر خطرات کی صورت میں اتھارٹی کو سروسز روکنے کا اختیار ہوگا۔
قانون کے تحت بغیر لائسنس ورچوئل اثاثہ سروسز فراہم کرنے پر 7 سال قید اور 5 کروڑ روپے تک جرمانہ کیا جا سکے گا جبکہ اتھارٹی کو غلط بیانی پر 3 سال قید اور 2 کروڑ روپے تک جرمانہ ہو سکے گا۔
مزید برآں ورچوئل ایسٹ ایپلٹ ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں 60 دن کے اندر اپیل کا حق ہوگا، بل کے تحت ملک بھر میں ورچوئل ایسٹ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی جو ورچوئل اثاثوں کے معاملات کو ریگولیٹ کرے گی۔
