
(لاہور نیوز) لاہور ہائیکورٹ میں فوڈ سیفٹی آفیسرز سے متعلق زیر سماعت کیس میں ڈی جی فوڈ اتھارٹی عدالت کو مطمئن نہ کر سکے، عدالت نے سیکرٹری فوڈ اور ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ملزم نجم محمود کی عبوری درخواست ضمانت پر سماعت کی، دوران سماعت ڈی جی فوڈ اتھارٹی کی جانب سے فوڈ سیفٹی آفیسرز پر مشتمل تفتیشی ٹیمیں تشکیل نہ دے سکنے پر بے بسی کا اظہار کیا گیا، تو فاضل جج نے برہمی کا اظہار کیا اور سیکرٹری فوڈ اور ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کو طلب کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ چودہ سال قبل قانون بنا، عمل درآمد نہیں کر سکتے تو بنایا ہی کیوں تھا۔
ڈی جی فوڈ اتھارٹی نے مزید کہا کہ یورپین معیار کے مطابق لاء بنا تھا لیکن اس پر فی الحال عمل درآمد نہیں ہو سکا، کیپسٹی کی کمی کی وجہ سے فوڈ سیفٹی آفیسرز پر مشتمل انویسٹی گیشن ٹیمیں نہیں بنا سکے، عدالت نے ڈی جی فوڈ اتھارٹی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیا بات کر رہے ہیں کہ یوروپین معیار کے مطابق لاء ہے اور عمل درآمد نہیں کر سکتے۔
عدالتی استفسار پر فوڈ ڈیپارٹمنٹ کے لاء افسر نے جواب دیا کہ فوڈ سیفٹی آفیسرز کی کمی کی وجہ سے تفتیشی ٹیمیں نہیں بنا سکتے، اگر تفتیشی ٹیمیں بنائیں تو دوسرا کام متاثر ہو گا ، جسٹس علی ضیاء باجوہ نے فوڈ اتھارٹی کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر سیکرٹری فوڈ کو بلوا لیں ان سے پوچھ لیتے ہیں۔
عدالت نے مزید قرار دیا کہ ڈی جی فوڈ کہہ رہے ہیں کہ اس قانون پر عمل نہیں کر سکتے، آپ ہاتھ اٹھا کر کہہ رہے کہ ہماری پاس کیسپٹی ہی نہیں، آج چودہ سال ہو گئے ہیں اور ابھی تک اس پر عمل درآمد نہیں ہو سکا، عدالت اس کیس میں کوئی تاریخ مقرر کرے گی، عدالت نے مذکورہ بالا ریمارکس کے ساتھ ملزم کو عبوری ریلیف دینے کے حکم میں توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔