اپ ڈیٹس
  • 353.00 انڈے فی درجن
  • 328.00 زندہ مرغی
  • 475.00 گوشت مرغی
  • پولٹری
  • چینی یوآن قیمت خرید: 40.06 قیمت فروخت : 40.13
  • امریکن ڈالر قیمت خرید: 280.30 قیمت فروخت : 280.80
  • یورو قیمت خرید: 326.69 قیمت فروخت : 327.27
  • آسٹریلیا ڈالر قیمت خرید: 186.24 قیمت فروخت : 186.57
  • کینیڈا ڈالر قیمت خرید: 202.76 قیمت فروخت : 203.13
  • سعودی ریال قیمت خرید: 74.68 قیمت فروخت : 74.82
  • اماراتی درہم قیمت خرید: 76.85 قیمت فروخت : 76.99
  • کویتی دینار قیمت خرید: 913.59 قیمت فروخت : 915.22
  • کرنسی مارکیٹ
  • تولہ: 440800 دس گرام : 378000
  • 24 سونا قیراط
  • تولہ: 404064 دس گرام : 346497
  • 22 سونا قیراط
  • تولہ: 6126 دس گرام : 5258
  • چاندی تیزابی
  • صرافہ بازار
تجارت

ایف بی آر نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر 10 فیصد پروسیسنگ فیس نافذ کردی

19 May 2025
19 May 2025

(ویب ڈیسک) ایف بی آر نے افغانستان کے لیے پاکستان کے راستے جانے والے تجارتی سامان پر 10 فیصد پروسیسنگ فیس نافذ کر دی ہے جس کا اطلاق فوری طور پر ہوگیا ہے۔

ایف بی آر پالیسی میں اہم توسیع اور ترامیم کے یہ اقدامات 18مئی 2025کو جاری کردہ ایس آر او 816(I)/2025کے تحت کیے گئے ہیں، جو پہلے سے نافذ شدہ ایس آر او 780(I)/2024 میں مزید وسعت اور ترمیم کا باعث بنے۔ اس فیصلے کا مقصد افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے نام پر بڑے پیمانے پر ہونے والی سمگلنگ کو روکنا ہے، کیونکہ کئی درآمدی اشیاء سرحد پار بھیجنے کے بجائے پاکستان میں ہی واپس لا کر فروخت کی جاتی ہیں۔

ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ نئے نوٹیفکیشن کے مطابق یہ فیس ان اشیاء پر لاگو ہوگی جن کی قیمت کسٹمز حکام کی جانب سے طے کی جاتی ہے اور فیس کی ادائیگی درآمدی ڈیکلیریشن کے وقت لازم ہوگی۔ اس اقدام کے تحت وہ اشیاء بھی شامل کر لی گئی ہیں جنہیں ماضی میں استثنیٰ حاصل تھا جیسے ڈیجیٹل مشینری، آٹو پارٹس، سول ورکس کا سامان، بجلی پیدا کرنے والے آلات، کیمیکلز،  زرعی آلات اور خوراک سے متعلق مخصوص مصنوعات۔

اس کے ساتھ ساتھ ایف بی آر نے افغان ٹرانزٹ کے لیے استعمال ہونے والی "ریوولونگ انشورنس گارنٹی" کو ختم کر کے 100 فیصد قابل نقد بینک گارنٹی کا قانون نافذ کر دیا ہے، جو کم از کم ایک سال کے لیے مؤثر ہوگی اور پاکستان میں قابل وصول ہو گی۔  اس کا مقصد تجارتی سیکیورٹی کو مزید مستحکم بنانا اور اسمگلنگ کے امکانات کو کم کرنا ہے۔

 وفاقی وزارت خزانہ اور وزارت تجارت نے اس حوالے سے سخت خدشات کا اظہار کیا تھا کہ افغان ٹرانزٹ کے نام پر کم ٹیکس والے ملک کی طرف سامان دکھا کر پاکستان میں ہی غیر قانونی طریقے سے کھپایا جا رہا ہے۔اس پالیسی سے نہ صرف سرکاری ریونیو کو نقصان پہنچ رہا تھا بلکہ مقامی صنعت بھی دباؤ کا شکار تھی۔

Install our App

آپ کی اس خبر کے متعلق رائے