
(لاہور نیوز) قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے آئندہ اجلاس میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی کو طلب کر لیا۔
رپورٹ کے مطابق چیئرمین پی اے سی جنید اکبر کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں پی ایس ایل 8 کیلئے تقریباً 2 ارب رقم کی تقسیم نہ ہونے سے متعلق آڈٹ پیرا کا جائزہ لیا گیا، آڈٹ حکام نے بریفنگ دی کہ پی سی بی اور فرنچائزز کے درمیان یہ رقم تقسیم نہیں کی گئی۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ کیا چیئرمین پی سی بی کو آج کمیٹی میں نہیں ہونا چاہیے تھا؟ سیکرٹری کابینہ نے کہا کہ کوئٹہ اور بلوچستان کے واقعات کی وجہ سے ان کا آنا ممکن نہیں تھا۔
ثناء اللہ مستی خیل نے کہا کہ بڑے افسوس کی بات ہے وزیر داخلہ بیرون ملک ہیں یہاں نہیں ہیں، ایسے حالات میں وہ وزیر داخلہ کا رول بھی ادا نہیں کر رہے، نگران سیٹ اپ میں غیر قانونی طور پی سی بی کو کابینہ کے ما تحت کیا گیا۔
سیکرٹری کابینہ نے کہا کہ مجھے ابھی اطلاع ملی ہے کہ وزیر داخلہ ملک میں ہیں باہر نہیں ہیں۔
سید نوید قمر نے کہا کہ چیئرمین پی سی بی کے بغیر ہم آڈٹ پیرا نہیں سن سکتے، جبکہ سینیٹر فوزیہ ارشد بولیں کہ آپ چیئرمین پی سی بی کو طلب کریں، اس پر چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ آپ چاہتی ہیں میں باقی عمر جیل میں گزاروں؟
سید نوید قمر کا کہنا تھا کہ پریولیج موشن کے علاوہ آپ کے پاس بھی بہت سے اختیارات ہیں، اگر ایک بار بندہ بلانے پر نہ آئے تو آپ نوٹس بھیج سکتے ہیں، آپ سول جج کے اختیارات کے تحت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر سکتے ہیں۔
بعدازاں پی اے سی نے آئندہ اجلاس میں چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کو طلب کر لیا۔