(لاہور نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ کاکہنا ہے کہ تحریک انتشار صرف این آر او کیلئے ملک کا امن وامان داؤ پر لگا رہی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم 10 نومبر کو سعودی عرب روانہ ہو رہے ہیں، وزیراعظم مشرق وسطیٰ پر ریاض سمٹ میں شرکت کریں گے، سمٹ میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہو گی۔
عطا اللہ تارڑ نے تحریک انصاف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کل یہ صوابی میں جلسہ کرنے جا رہے ہیں ، آپ چاہتے تھے کہ ملک ڈیفالٹ کرے وہ نہیں کیا، آپ ناکام ہوئے، اب کوشش کر رہے ہیں جلسے کرکے سسٹم کو ڈی ریل کریں۔
انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں ان کو ڈر تھا کہ لوگ اکٹھے نہیں کر سکیں گے اور جلسہ ناکام ہو گا تو انتظامیہ کی اجازت نہ ملنے کے پیچھے چھپا جا رہا ہے، ان جلسوں کا مقصد این آر او اور انتشار کے علاوہ کچھ نہیں ، پہلے بیانیہ بنایا گیا کہ غلامی نامنظور اب شادیانے بجائے جا رہے ہیں، یہ سٹیٹ ٹو سٹیٹ پالیسی ہوتی ہے آپ جو مرضی کر لیں، فارن پالیسیوں میں اسی طرح کامیابی آگے چلے گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ان کا سارا فوکس سیاسی محاذ آرائی، دھرنے اور جلوسوں پر ہے، اساتذہ کو روکا جاتا ہے، تشدد کیا جاتا ہے ، آپ وفاق پر چڑھائی کرتے ہیں کوئی ایجنڈا بھی نہیں، آپ نے کے پی میں امن وامان پر احتجاج کرنا ہے تو ضرور کریں ہم سنیں گے، احتجاج صرف اس لئے ہے کہ ہمارے لیڈر کو رہا کرو، این آر او دو، کرپشن کے کیسز کا جواب ہر سطح پر دینا ہو گا، خیبرپختونخوا کے اساتذہ کے مطالبات سننے چاہئیں۔
عطا تارڑ نے ملکی معیشت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سعودی عرب، آذربائیجان ، قطر اور متحدہ عرب امارات سے سرمایہ کاری آرہی ہے، اکتوبر کے مہینے میں 3 ارب ڈالر کی ترسیلات آئی ہیں، فارن ایکسچینج بھی بڑھ رہے ہیں، اکنامک انڈیکیٹر روز بہتر ہو رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کچھ لوگ ملک دشمنی کا ایجنڈا لے کر چلتے ہیں، قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ جو کیا اب ایک ایک کرکے معافی مانگ رہے ہیں، عوامی جگہوں پر ایسے واقعات کرنے کی کسی کو اجازت نہیں، سخت ایکشن لیا جا رہا ہے ، اب معاملات معافی تلافی کی طرف جا رہے ہیں، کل صوابی میں جلسہ کرنے جا رہے ہیں، یہ اپنے صوبے میں خود سے ہی مطالبات کرنے جا رہے ہیں، خود سے کیا مطالبہ کریں گے؟۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ تمام چیزوں پر بہتری آئی ہے، عوام تک بہتری کے ثمرات آہستہ آہستہ پہنچ رہے ہیں، وزیراعظم نے کہا تھا ٹیکس کولیکشن ، ٹیکس نیٹ کو بہتر کیا جائے، ہم معیشت میں استحکام سے اب ترقی کی طرف جا رہے ہیں۔