(لاہور نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے 12 سالہ بچے مزمل کو گاڑی چوری کے مقدمات میں نامزد کرنے کے خلاف درخواست اعتراض سمیت مقرر کرنے کی ہدایت کر دی۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شہباز رضوی نے 12 سالہ مزمل کی درخواست پر سماعت کی، درخواست میں آئی جی سمیت ضلع قصور کے متعدد پولیس افسران کو فریق بنایا گیا ہے، درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ پولیس افسران نے ایک سیاسی شخصیت کے کہنے پر تمام تر جھوٹے مقدمات میں بچے کو نامزد کیا، پولیس کی جانب سے بچے کو دو ایسے مقدمات میں بھی گرفتار کیا گیا جو کہ گرفتاری کے بعد درج ہوئے۔
درخواست میں کہا گیا کہ ریکارڈ سے ثابت ہوتا ہے کم سن بچے کا ان مقدمات سے کوئی تعلق نہیں، جوڈیشل مجسٹریٹ آلہ آباد قصور کی جانب سے تمام مقدمات میں جسمانی ریمانڈ دیا گیا اوربعد ازاں جوڈیشل مجسٹریٹ کی جانب سے کم سن بچے کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھی بھیج دیا گیا، پولیس کی جانب سے کم سن بچے کو رہا کرنے کے لئے اڑھائی لاکھ روپے کا مطالبہ کیا گیا، رقم ادا کرنے کے باوجود کم سن مزمل کو جھوٹے مقدمات میں ملوث کیا جاتا رہا۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ 12 سالہ مزمل کے خلاف درج تمام ایف آئی آرز کے اخراج کا حکم دیا جائے، آئی جی پنجاب اس حوالے سے ایک انکوائری کروائیں، سپرنٹنڈنٹ جیل قصور کو بچے کا میڈیکل کروانے کا حکم بھی دیا جائے۔