آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس: جسٹس منیب کا تشکیل کردہ لارجر بینچ میں شمولیت سے انکار
(لاہور نیوز) سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منیب اختر نے آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس میں تشکیل کردہ لارجر بینچ میں شمولیت سے انکار کر دیا، عدالت عظمیٰ نے جسٹس منیب اختر کے پیش نہ ہونے پر سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست پر سماعت کیلئے 4 رکنی بینچ کمرہ عدالت پہنچا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے علاوہ جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس مظہر عالم کمرہ عدالت پہنچ گئے تاہم بینچ کے رکن جسٹس منیب اختر کمرہ عدالت میں نہیں آئے۔
چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر بلایا اور کہا کہ کیس کے حوالے سے لارجر بینچ آج بنا تھا، کیس کا فیصلہ ماضی میں 5 رکنی بینچ نے سنایا تھا۔
جسٹس منیب اختر کا رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط
جسٹس منیب اختر کی جانب سے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط تحریر کیا گیا، چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منیب اختر کا خط پڑھ کر سنایا۔
جسٹس منیب اختر نے اپنے خط میں لکھا کہ میں کیس سننے سے معذرت نہیں کر رہا، پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے بینچ تشکیل دیا ہے، کمیٹی کے تشکیل کردہ بینچ کا حصہ نہیں بن سکتا، بینچ میں بیٹھنے سے انکار نہیں کر رہا، بینچ میں شامل نہ ہونے کا غلط مطلب نہ لیا جائے، میرے خط کو نظر ثانی کیس ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔
دوران سماعت پی ٹی آئی کے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر روسٹرم پر آ گئے اور انہوں نے کمیٹی پر تحفظات کا اظہار کر دیا اور کہا کہ کمیٹی تب ہی بینچ بنا سکتی ہے جب تینوں ممبران موجود ہوں۔
چیف جسٹس کا جسٹس منیب کے خط کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے سے انکار
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ ایسے خط کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی روایت نہیں ہے، جسٹس منیب اختر کا خط عدالتی فائل کا حصہ نہیں بن سکتا، مناسب ہوتا جسٹس منیب اختر بینچ میں آ کر اپنی رائے دیتے، میں نے اختلافی رائے کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کی ہے، نظرثانی کیس دو سال سے زائد عرصہ سے زیرالتواء ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا 63 اے کا مقدمہ بڑا اہم ہے، جج کا مقدمہ سننے سے انکار عدالت میں ہوتا ہے، جسٹس منیب اختر کی رائے کا احترام ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ قانون کا تقاضا ہے نظرثانی اپیل پر سماعت وہی بینچ کرے گا، سابق چیف جسٹس کی جگہ میں نے پوری کی، جسٹس اعجاز الاحسن کی جگہ جسٹس امین الدین کو شامل کیا گیا، ہم جسٹس منیب اختر سے درخواست کریں گے کہ بینچ میں بیٹھیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جسٹس منیب اختر نے آج مقدمات کی سماعت کی ہے، وہ ٹی روم میں بھی موجود تھے، ان کا آج کی سماعت میں شامل نہ ہونا ان کی مرضی تھی، ہم کل دوبارہ اس نظرثانی کیس کی سماعت کریں گے، امید کرتے ہیں کہ جسٹس منیب اختر کل سماعت میں شامل ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہم جسٹس منیب کو راضی کرنے کی کوشش کریں گے ورنہ بینچ کی تشکیل نو ہو گی، امید ہے جسٹس منیب اختر دوبارہ بینچ میں شامل ہو جائیں گے، جسٹس منیب اختر بینچ میں شامل ہوتے ہیں یا نہیں، دونوں صورتوں میں کل کیس کی سماعت ہو گی۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے تشریح کے فیصلے پر نظرثانی اپیلوں پر سماعت کل ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کر دی۔