(لاہور نیوز) سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کا کہنا ہے کہ آئینی ترامیم ہمیشہ بہت بحث کے بعد ہوتی ہے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملک احمد خان نے کہا پارلیمان کا حق کسی کو سلب کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، پارلیمان کو عدالت کیسے کہہ سکتی ہے کہ یہ قانون پاس کرے، قانون کے مطابق فیصلے ہونے چاہئیں، قانون میں موجود ہے کہ پارلیمان، سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن نے کیسے کام کرنا ہے، جب آئینی ترامیم کی بحث کھلی بھی نہیں تھی میں نے نکتہ اٹھایا تھا، اب پارلیمنٹ کے فیصلے کو فوقیت ہو گی یا پھر سپریم کورٹ کی ججمنٹ کو ہو گی۔
سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کا کہنا تھا الیکشن کمیشن سیاسی جماعتوں کو ریگولیٹ کرتا ہے، پہلے ایک حلف نامہ دیا ہوا ہے پھر نیا حلف نامہ آئے گا، یہ مناسب نہیں، پارلیمنٹ نے قانون پاس کرکے اس چیز کو واضح کر دیا۔
انہوں نے کہا پارٹی تبدیل کرنا اور فلور کراسنگ کرنا جیسے ایشوز آرہے تھے، ایشوز کو دیکھ کر قومی اسمبلی نے نیا ایکٹ پاس کیا، گزشتہ2،3 دہائیوں میں پارلیمنٹ کے حقوق سلب کئے گئے، فارن فنڈنگ کا کیس ساڑھے 3 سال تک روکے رکھا گیا۔
سپیکر پنجاب اسمبلی کا مزید کہنا تھا سب سے بہتر فیصلہ کرنے کی صلاحیت سیاستدان کے پاس ہوتی ہے، آمادہ نہیں ہوں کہ سیاستدان غلط فیصلہ کرتے ہیں، اٹھارویں ترمیم کو پاس ہوئے کئی برس ہو گئے ہیں، حکومت اور اپوزیشن سے درخواست ہے سیاسی خول سے باہر نکلیں، یہ درخواست فضل الرحمان اور ان کی جماعت سے بھی ہے، ہماری بھی واضح اپوزیشن ہے قانون کے مطابق عمل ہو گا، سیاسی جماعتیں قومی مفادات کو ذاتی مفادات سے بالاتر رکھیں۔