(لاہور نیوز) قومی اسمبلی کے آج ہونے والے اہم اجلاس کا وقت تبدیل کر دیا گیا، اجلاس اب شام 8 بجے ہو گا، آئینی ترامیم کا بل 6 نکاتی ایجنڈے میں شامل نہیں۔
قومی اسمبلی کا اجلاس آج ساڑھے 11 بجے طلب کیا گیا تھا جس کا 6 نکاتی ایجنڈا بھی جاری کر دیا گیا تھا تاہم اب قومی اسمبلی کے اجلاس کا وقت تبدیل کر دیا گیا ہے، یہ اجلاس شام 4 بجے ہونا تھا جو تاحال شروع نہ ہو سکا، اب اجلاس کیلئے شام 8 بجے کا وقت دیا گیا ہے، اجلاس کے وقت میں تبدیلی سپیشل پارلیمانی کمیٹی کی خصوصی سفارش پر کی گئی ہے۔
کمیٹی نے صبح 10 بجے کی میٹنگ کے بعد سپیکر سے کہا کہ اہم امور پر فیصلوں کیلئے وقت درکار ہے جس پر سپیکر قومی اسمبلی نے کمیٹی کی درخواست پر آج کے اجلاس کا وقت تبدیل کر دیا اور قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اجلاس کے وقت کی تبدیلی کا نوٹس بھی جاری کر دیا۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری کردہ اجلاس کے 6 نکاتی ایجنڈے میں آئینی ترامیم کا بل شامل نہیں، نمبر پورے ہونے پر آئینی ترامیم کا بل سپلیمنٹری ایجنڈے کے طور پر شامل کیا جائے گا، وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے ارکان کو پارلیمنٹ میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے ارکان قومی اسمبلی کو مراسلہ جاری کر دیا، مراسلے میں اراکین قومی اسمبلی کو آج کے اجلاس میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر عرفان صدیقی نے بھی ارکان کو مراسلہ لکھتے ہوئے حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے جبکہ پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل نیئر بخاری نے بھی پارٹی کے تمام ارکان پارلیمنٹ کو مراسلہ جاری کر دیا، مراسلے میں لکھا ہے کہ تمام سینیٹرز اور ارکان قومی اسمبلی پارلیمنٹ کے موجودہ اجلاس میں اپنی شرکت یقینی بنائیں۔
مراسلے میں مزید لکھا ہے کہ ارکان کو پارٹی قیادت کی ہدایات کے مطابق ہر قانون سازی پر ووٹ دینا ہے، قومی اسمبلی اور وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد سینیٹ کے اجلاس کا وقت بھی تبدیل کر دیا گیا، سینیٹ اجلاس آج شام 4 بجے طلب کیا گیا ہے جو کہ اب شام 8 بجے ہوگا، حکومتی تجویز پر سینیٹ اجلاس کا وقت تبدیل کیا گیا تاہم آئینی ترمیم سے متعلق کوئی آئٹم ایجنڈے میں شامل نہیں ہے۔
سینیٹ سیکرٹریٹ نے اجلاس کا 5 نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا، سینیٹ اجلاس کے ایجنڈے میں دو توجہ دلاؤ نوٹس بھی شامل ہیں، اس کے علاوہ نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کی وقفہ سوالات معطل کرنے سے متعلق ایک تحریک بھی ایجنڈے کا حصہ ہے، ایوان میں صدارتی خطاب پر صدر آصف علی زرداری کے تشکر سے متعلق تحریک بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔