(لاہور نیوز) قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس میں پیش ہونے والی مجوزہ آئینی ترامیم کے اہم نکات سامنے آگئے۔
کابینہ ذرائع کے مطابق مجوزہ آئینی ترامیم میں 22 شقیں شامل ہوں گی، وفاقی حکومت آئین کی شقیں 51، 63، 175 ، 187، 195 میں ترامیم بھی شامل ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ مجوزہ ترامیم میں بلوچستان اسمبلی کی نمائندگی میں اضافے کی ترمیم بھی شامل ہیں، آئینی ترامیم میں بلوچستان کی نشستیں 65 سے بڑھا کر 81 کرنے کی تجویز دی گئی ہے، منحرف اراکین اسمبلی کے اوتھ سے متعلق بھی مجوزہ ترمیم کا حصہ ہے۔
کابینہ ذرائع کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان کی تقرری کے لئے پانچ سینئر ججز کا پینل وزیر اعظم کو بھجوانے کی تجویز دی گئی ہے، پانچ سینئر ججز میں سے کسی ایک کو وزیر اعظم چیف جسٹس پاکستان تعینات کر سکیں گے۔
ذرائع نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کو بااختیار بنانے کے لئے جوڈیشل کمیشن کیساتھ اکٹھا کر دیا جائے گا، پارلیمانی کمیٹی اور جوڈیشل کمیشن کے اکٹھا ہونے کے بعد ہائیکورٹس کے ججز میں سے پہلے پانچ ججز میں کسی ایک کو چیف جسٹس تعینات کرنے کی منظوری لی جا سکے گی۔
کابینہ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ آئینی عدالت کا قیام عمل میں لایا جائے گا، آئینی عدالت کے لئے الگ سے چیف جسٹس پاکستان کا تقرر ہو گا، آئینی عدالت میں کل پانچ ججز کام کریں گے جبکہ ہائیکورٹس کے ججز کے ایک صوبے سے دوسرے صوبے میں تبادلے بھی مسودے کا حصہ ہیں۔