(ویب ڈیسک)ماہرین نے دور جدید میں ٹوتھ برش اور مسواک کے درمیان جاری بہتری کے مقابلے سے متعلق تفصیلی تحقیق جاری کردی۔
رپورٹ کےمطابق مسواک پرانے زمانوں میں عرب، عراقی، یونانی اور رومی معاشروں میں دانتوں کی صفائی کے لیے عام تھی۔ حال ہی میں ایک کیمیائی معائنے سے انکشاف ہوا ہے کہ مسواک میں قدرتی اجزاء کی بھرمار ہوتی ہے جو کہ ٹوتھ برش میں نہیں ہوتی۔
معائنے میں پایا گیا کہ مسواک میں ایسکوربک ایسڈ، tri-methylamine، کلورائیڈ، فلورائیڈ، سلیکا،ریسنز اور سلواڈورین شامل ہیں جو سوجن اور زخمی مسوڑھوں کو ٹھیک کرنے اور مسوڑھوں پر محرک اثر پیدا کرنے، ٹارٹر اور دیگر میل کو دور کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
مزید برآں یہ اجزا دانتوں کی سخت بافتوں کو دوبارہ معدنیات سے پاک کرنے بھی مدد کرتے ہیں، دانتوں کو سفید کرتے ہیں،جراثیموں سے رکاوٹ فراہم کرتے ہیں، اور لعاب کے بہاؤ کو بڑھاتے ہیں۔اس کے علاوہ مسواک میں صحت بخش تیل، ٹینک ایسڈ، سلفر اور اسٹرولز بھی ہوتے ہیں جو انفیکشن کو روکتے ہیں، بدبو اور جراثیم کش خصوصیات سے منسوب ہوتے ہیں، دانتوں کو خراب ہونے سے روکتے ہیں اور ذائقے کے احساس کو بہتر بناتے ہیں۔