(ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ تمام گلے شکوے دور ہوگئے، بانی پی ٹی آئی عمران خان نے مجھے معاف کر دیا۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ آج تقریباً 3 ماہ بعد بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی، میں نے آگے ہاتھ بڑھایا تو عمران خان نے مجھے گلے سے لگایا، بانی پی ٹی آئی نے تنقید کے طور پر کہا کہ آپ کیوں نہیں آتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے آج تمام اختلافات ختم کر دیئے ہیں، میری طرف سے معافی ہے، میرے لئے مشکلات پیدا نہ کی جائیں، آج ناراضگی والی بات بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ملاقات کے بعد ختم ہوگئی ہے، پارٹی سے تو مجھے کسی نے نکالا ہی نہیں تھا، پارٹی سے نکالنے والا نوٹیفکیشن جعلی تھا، مجھے پارٹی سے صرف عمران خان نکال سکتے ہیں۔
شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ عمران خان سے میری محبت غیبت سے ختم نہیں کی جا سکتی، بانی پی ٹی آئی نے جو آج عزت اور پیار دیا وہ میرے لئے عمر بھر کا اثاثہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیرسٹر گوہر کو بانی پی ٹی آئی نے پارٹی مسائل پر واضح ہدایات دی ہیں، عمران خان نے واضح پیغام دیا ہے کوئی اختلافات منظور نہیں سب کو بٹھائیں، میں لندن میں 21 دن رہا ہوں، واپس آئے ایک ماہ ہوگیا ہے، میں سپریم کورٹ کا وکیل، پاکستان کا شہری ہوں کوئی مجھے کیوں روکے گا؟
ان کا کہنا تھا کہ عوام پاکستان میں جمہوریت کی بالادستی چاہتے ہیں، ہم نے حقوق کی پامالی روکنے کیلئے عملی جدوجہد کرنی ہے، یہی پاکستان دیکھے گا ہم لاہور میں لاکھوں کی تعداد میں جائیں گے جس نے گرفتار کرنا ہے کرلے، ہم کھل کر 22 تاریخ کو یہاں بھی جلسہ کریں گے، عمران خان نے مجھے 22 اگست کے جلسے کی ذمہ داری سونپی ہے۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ ہم پرامن رہیں گے، رخنہ ڈالنے کی کوشش کی تو عوام کے غضب کو دعوت ہوگی، ہمت، حوصلے اور جرات سے قوم کو نکلنا ہوگا، آئندہ کسی 9 مئی کے ہم خود ذمہ دار ہوں گے، لیڈر شپ ذمہ دار نہیں ٹھہرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ جو بھی حکمت عملی ہوگی وہ میں بناؤں گا، بانی پی ٹی آئی سے اجازت نہیں لوں گا، ہم پہلے تحریک بنائیں گے، اعلان کے وقت پورا پاکستان نکلے گا، سب کو دعوت ہے آئیں نکلیں یہ جدوجہد پاکستان کیلئے ہے، جنرل فیض سے میرا رابطہ خواب میں ہوا ہوگا، عملی کبھی نہیں ہوا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل کئی بار بانی پی ٹی آئی عمران خان نے شیر افضل مروت سے ملنے سے انکار کر دیا تھا۔