اپ ڈیٹس
  • 306.00 انڈے فی درجن
  • 595.00 گوشت مرغی
  • پولٹری
  • چینی یوآن قیمت خرید: 39.45 قیمت فروخت : 39.52
  • امریکن ڈالر قیمت خرید: 278.35 قیمت فروخت : 278.85
  • یورو قیمت خرید: 311.41 قیمت فروخت : 311.97
  • برطانوی پاؤنڈ قیمت خرید: 367.19 قیمت فروخت : 367.85
  • آسٹریلیا ڈالر قیمت خرید: 188.84 قیمت فروخت : 189.18
  • کینیڈا ڈالر قیمت خرید: 206.50 قیمت فروخت : 206.87
  • جاپانی ین قیمت خرید: 1.92 قیمت فروخت : 1.93
  • سعودی ریال قیمت خرید: 74.19 قیمت فروخت : 74.32
  • اماراتی درہم قیمت خرید: 76.31 قیمت فروخت : 76.45
  • کویتی دینار قیمت خرید: 911.31 قیمت فروخت : 912.95
  • کرنسی مارکیٹ
  • تولہ: 262700 دس گرام : 225200
  • 24 سونا قیراط
  • تولہ: 240807 دس گرام : 206432
  • 22 سونا قیراط
  • تولہ: 3116 دس گرام : 2674
  • چاندی تیزابی
  • صرافہ بازار
جرم وانصاف

عمران خان کی مبینہ سہولت کاری پر زیر تحویل سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل رہا

17 Aug 2024
17 Aug 2024

(ویب ڈیسک) بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی مبینہ سہولت کاری کے الزام میں تحویل میں لئے گئے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل ظفر اقبال کو رہا کر دیا گیا۔

ذرائع کے مطابق سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل ظفر اقبال کو 13 اگست کو پوچھ گچھ کیلئے تحویل میں لیا گیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ظفر اقبال جمعہ کی سہ پہر اچانک اڈیالہ جیل کے قریب اپنی رہائش گاہ پہنچے، ظفر اقبال کے گھر پہنچنے پر لاپتہ اسسٹنٹ ناظم شاہ کی فیملی نے بھی ملاقات کی، ظفر اقبال نے فیملی سے ملاقات میں ناظم شاہ کے بارے لاعلمی کا اظہار کیا۔

جیل میں عمران خان کی مبینہ سہولت کاری کے شبے میں اڈیالہ جیل کے مزید 2 افسران سے پوچھ گچھ شروع کی گئی تھی، ان افسران میں اڈیالہ جیل کے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ظفر اقبال اور اسسٹنٹ ناظم شامل تھے جبکہ دونوں افسران سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم کے قریب رہائش پذیر تھے۔

14 اگست کو ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل محمد اکرم کو بھی عمران خان کیلئے پیغام رسانی اور سہولت کاری کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔

دوسری جانب سابق آئی جی جیل خانہ جات پنجاب مرزا شاہد سلیم بیگ بھی گھر پہنچ گئے اور انہوں نے حساس اداروں کی جانب سے حراست میں لئے جانے کی تردید کی ہے۔

ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ اپنے ہی گھر میں اپنی گرفتاری کی خبر چائے کی چسکی لیتے ہوئے سُن رہا ہوں، اسے زرد صحافت کہتے ہیں۔

Install our App

آپ کی اس خبر کے متعلق رائے