(لاہور نیوز) سابق نگران وفاقی وزیر تجارت گوہر اعجاز نے وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری سے آئی پی پیز کو کی گئی ادائیگیوں کا ریکارڈ مانگ لیا۔
گوہر اعجاز نے کہا کہ تمام 106 آئی پی پیز کا ڈیٹا پبلک کیا جائے، قوم کو بتایا جائے کس بجلی گھر نے اپنی صلاحیت کے مطابق کتنی بجلی پیدا کی، آئی پی پیز کو ادا کی کیپسٹی پیمنٹس کا ریکارڈ بھی پبلک کیا جائے، آئی پی پیز کی پیداواری لاگت کا ڈیٹا عوام کے سامنے رکھا جائے۔
سابق نگران وفاقی وزیر تجارت نے کہا کہ آئی پی پیز میں سے 52 فیصد پلانٹس سرکاری ملکیت میں ہیں، سرکاری آئی پی پیز 50 فیصد سے کم بجلی پیدا کر رہی ہیں، اس بدانتظامی کی سو فیصد قیمت صارفین بلوں میں ادا کرتے ہیں، باقی 48 فیصد آئی پی پیز 40 خاندانوں کی ملکیت ہیں۔
سابق وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ باقی آئی پی پیز 50 فیصد کی صلاحیت سے چل رہے ہیں، آئی پی پیز 21 سو ارب سے زائد کی کیپسٹی پیمنٹس وصول کر رہیں، صارفین سے فی یونٹ 24 روپے کیپسٹی پیمنٹس کی مد میں چارج کئے جارہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیر توانائی براہ کرم 106 آئی پی پیز کا ڈیٹا شیئر کر دیں، ان آئی پی پیز نے کتنی بجلی پیدا کی، کتنے روپے فی یونٹ اور کتنی فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ آئی ہے، بطور صارف ہمیں اس بات کا علم ہونا چاہئے کہ ہم سے کتنے پیسے لئے جاتے ہیں۔
گوہر اعجاز کا کہنا تھا کہ ہم اس بات سے آگاہ ہیں کہ آئی پی پیز سے پاکستان کو بچانا ہے جو ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں، بجلی کی اصل قیمت 30 روپے فی یونٹ سے کم ہونی چاہئے، ہم سب اس بات سے بے خبر ہیں کہ بدانتظامی اور بدعنوانی کے نام پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کو کچلنے کی وجہ سے ہمیں کس طرح لوٹا جا رہا ہے۔