معیشت کی ڈیجیٹائزیشن ترجیح، سب کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہو گا: وفاقی وزیر خزانہ
(لاہور نیوز) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ معیشت کی ڈیجیٹائزیشن ترجیح ہے، سب کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے معاشی ٹیم کے ہمراہ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کو 13 فیصد تک لے کر جائیں گے، معیشت کی ڈیجیٹائزیشن حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
صحافیوں کا احتجاج
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کے لئے پہنچے تو میڈیا نمائندگان نے تنخواہوں پر ٹیکس کیخلاف احتجاج کیا۔
میڈیا نمائندگان نے نشستوں سے کھڑے ہو کر احتجاج کیا اور کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر سب سے زیادہ ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا گیا، حکومت متوسط طبقے کیلئے ریلیف کے اقدامات کرے۔
تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں میں اضافے پر اعتراض مسترد
محمد اورنگزیب نے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں میں اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ آمدن والوں پر زیادہ ٹیکس کا نفاذ ہو گا کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ پٹرولیم لیوی ٹیکس لگانے کا فیصلہ عالمی تیل کی کمپنیوں کو دیکھ کر کریں گے، عالمی تیل کی کمپنیوں کے معاملات کو مانیٹر کر رہے ہیں، نان فائلرز کی اختراع سمجھ نہیں آتی، نان فائلرز کی اختراع شاید ہی کسی اور ملک میں ہو گی، نان فائلرز کے کاروبار اور لین دین پر ٹیکس کی شرح بڑھا رہے ہیں نان فائلرز کے لئے بزنس ٹیکس ٹرانزیکشن میں اضافہ کیا جا رہا ہے جس کا مقصد انہیں بھی ٹیکس نیٹ میں لانا ہے۔
زیادہ آمدن والوں پر زیادہ ٹیکس کا نفاذ
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہمیں ٹیکس کے دائرہ کار کو بڑھانا ہے، 10 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو ناقابل برداشت ہے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کو 13 فیصد پر لے کر جانا ہے جس کے لئے مختلف اداروں کو بہتر کرنا ہے، تنخواہ دار طبقے کیلئے کم ازکم چھوٹ برقرار ہے، تنخواہ دار طبقے پر زیادہ سے زیادہ ٹیکس 35 فیصد ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ 31 ہزار ریٹیلرز رجسٹرڈ ہو چکے ہیں، ٹیکس کا اطلاق جولائی سے ہو گا، یہ ٹیکس 2022 میں لگ جانا چاہئے تھا، ریٹیلرز اور ہول سیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا مقصد بوجھ بانٹنا ہے، ٹیکس سلیب میں ردوبدل ممکن ہے، سب کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔
آئی ٹی سیکٹر میں نوجوانوں کیلئے سہولیات
ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کی ورک فورس موبلائز ہوئی ہے، مفتاح اسماعیل نے 2022 میں فکسڈ ٹیکس کی بات کی تھی، آئی ٹی سیکٹر میں نوجوانوں کو سہولیات فراہم کریں گے، نوجوانوں کو نوکریاں دینی ہیں اور روزگار ان کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی آئی ایس پی کے افراد کو کس بجٹ میں سہولت ملی، ماضی میں بھی کتنے وزرائے خزانہ نے تاجروں کو یقین دہانی کرائی کہ آپ کو سہولیات دیں گے۔
تاجر خود کو رجسٹرڈ کروائیں
ان کا کہنا تھا کہ تنخواہ پر 6 لاکھ روپے انکم ٹیکس کی چھوٹ برقرار رکھی ہے، نان سیلریڈ کلاس میں پروفیشنل کمیونٹی ہے، اس کے لئے ٹیکس 45 فیصد کیا ہے، ریٹیلرز اور ہول سیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانا ضروری ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ اپریل میں درخواست کی کہ تاجر خود کو رجسٹرڈ کروائیں، یہ رضاکارانہ طور پر رجسٹریشن کا طریقہ تھا، 31ہزار ریٹیلرز رجسٹرڈ ہو چکے ہیں۔
90 کھرب روپے نقد زیر گردش
انہوں نے کہا کہ کوئی چارہ نہیں کہ ان سیکٹرز کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے، جولائی سے ریٹیلرز اور ہول سیلرز پر ٹیکس لگے گا، اس وقت 90 کھرب روپے نقد زیر گردش ہیں، نقد کی ٹرانزیکشن کو ختم کرنا چاہتے ہیں، تنخواہ دار طبقے پر زیادہ سے زیادہ ٹیکس 35 فیصد ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 3.5 ارب ڈالر آئی ٹی کی برآمدات ہیں، ایس ایم ایز کے لئے مطلوبہ فنانسنگ میسر نہیں ہوئی، نقد کی ٹرانزیکشن کو ختم کرنا چاہتے ہیں، تنخواہ دار طبقے پر زیادہ سے زیادہ ٹیکس 35 فیصد ہے۔
نئی بینک سکیمز
انہوں نے کہا کہ گورنر سٹیٹ بینک کے ساتھ نئی بینک سکیمز لائیں گے، زرعی شعبے کی فنانسنگ بڑھائی جائے گی، فری لانسرز اور ایس ایم ایز کے لئے فنانسنگ پر کام کر رہے ہیں، ایکسپورٹ ری فنانس کی سہولت ایگزم بینک منتقل کر رہے ہیں، پی ایس ڈی پی میں جاری منصوبوں کو مکمل کیا جائے گا۔
پاکستان میں دنیا کی تیسری بڑی فری لانسر پاپولیشن
وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگ زیب نے کہا ہے کہ پاکستان میں دنیا کی تیسری بڑی فری لانسر پاپولیشن ہے، آئی ٹی سیکٹر کے لئے بہت بڑی رقم مختص کی ہے، مختص رقم سے آئی ٹی سیکٹر میں انفراسٹرکچر بہتر کیا جا سکے گا، ٹریک اینڈ ٹریس کا نظام تمباکو، سیمنٹ، کھاد اور دیگر سیکٹرز میں جانا تھا، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے نفاذ میں شاید مسئلہ تھا۔
انہوں نے کہا ہے کہ حکومت جس جس سیکٹر سے نکل جائے اتنا ہی بہتر ہے، حکومت کو نجی سیکٹر کو آگے لانے کے لئے ماحول دینا ہو گا، ٹیکسز لیکیج کو کم کرنے کے لئے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لایا گیا جس کا مقصد تمباکو اور سیمنٹ سمیت ہر شعبے میں ٹیکس چوری روکنا تھا۔
پٹرولیم لیوی میں فوری اضافے کی تردید
وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگ زیب نے کہا ہے کہ پٹرولیم لیوی میں فوری طور پر اضافہ نہیں ہو رہا، پٹرولیم لیوی کو مرحلہ وار بڑھایا جائے گا، عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں کو مدِ نظر رکھا جائے گا۔
پاور سیکٹر کیلئے سب سے زیادہ سبسڈی
اس موقع پر وزیر مملکت خزانہ علی پرویز ملک نے کہا ہے کہ شہباز شریف نے جو راستہ اختیار کیا ہے وہ کٹھن ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں، عام آدمی کو مہنگائی سے پہنچنے والی تکلیف کا احساس ہے۔
علی پرویز ملک کا کہنا تھا تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس نیٹ نہ بڑھاتے تو ٹیکس کس پر لگاتے؟ ماضی میں خسارے پورے کرنے کیلئے نوٹ چھاپے گئے جبکہ مختلف اوقات میں قرض لے کر بھی خسارے پورے کئے جاتے رہے، بجٹ میں سب سے زیادہ سبسڈی پاور سیکٹر کو دی گئی ہے۔
ڈیجیٹائزیشن کے بعد نان فائلرز سے ٹیکس لیا جائے گا: علی پرویز
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ نان فائلرز کو وقت دیا گیا ہے کہ ٹیکس نیٹ میں آئیں، ڈیجیٹائزیشن کے بعد نان فائلرز سے ٹیکس بھی لیا جائے گا اور پوچھا بھی جائے گا۔
علی پرویز ملک نے کہا کہ ہمارے ملک کی کچھ معاشی حقیقتیں ہیں، ایک لاکھ روپے تنخواہ لینے والا مڈل کلاس سے تعلق رکھتا ہے، مڈل کلاس پر ہم نے زیادہ بوجھ نہیں ڈالا، ایک لاکھ روپے تنخواہ والے پر سب سے کم بوجھ ڈالا گیا ہے۔