(لاہور نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے صوبائی دارالحکومت میں روٹس پر سرکاری بسیں نہ چلانے کے خلاف دائر درخواست پر سیکرٹری ٹرانسپورٹ سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان نے لاہور میں روٹس پر سرکاری بسیں نہ چلانے اور پرائیویٹ ٹرانسپورٹرز کو گاڑیاں چلانے کی اجازت نہ دینے کے خلاف نجی ٹرانسپورٹ کمپنی کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی۔
سیکرٹری ٹرانسپورٹ احمد جاوید قاضی اور پنجاب ماس ٹرانزٹ کمپنی کے سی ای او ذاتی حیثیت میں عدالت پیش ہوئے۔
درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ لاہور کے مختلف روٹس پر 2019 سے پرائیویٹ بسوں کا داخلہ بند کیا گیا ہے، 2019 سے لے کر اب تک ان روٹس پر سرکاری بسیں نہیں چلیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کو شہر میں روٹس بنانے کا اختیار ہے، پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی ایک شہر سے دوسرے شہر روٹ بنانے کا اختیار نہیں رکھتی۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ متعلقہ روٹس پر اگر سرکاری ٹرانسپورٹ نہیں چلانی تو پرائیویٹ کمپنی کو اپنی سروسز شروع کرنے کی اجازت دی جائے۔
دوران سماعت جسٹس شجاعت علی خان نے استفسار کیا کہ بتایا جائے کتنے روٹس پر بسیں چل رہی ہیں اور کتنے روٹس پر نہیں چل رہیں، پرائیویٹ ٹرانسپورٹرز کو شہر میں بسیں چلانے کی اجازت کیوں نہیں دی جا رہی؟
عدالت نے حکم دیا کہ لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی کی پانچ سالہ آڈٹ رپورٹ پیش کی جائے، الیکٹرک بسوں کے حوالے سے تفصیلات سے عدالت کو آگاہ کیا جائے۔
بعدازاں عدالت عالیہ نے لاہور میں مختلف روٹس پر سرکاری بسیں نہ چلانے اور نجی ٹرانسپورٹرز کو گاڑیاں چلانے کی اجازت نہ دینے کیخلاف درخواست پر 25 جون کو تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔