(لاہور نیوز) کلاسیکل موسیقی کی جان اور سریلی آواز کے مالک گلوکار اسد امانت علی خان کو مداحوں سے بچھڑے 17 برس بیت گئے۔
پٹیالہ گھرانے کے چشم و چراغ گلوکار اسد امانت علی خان 25 ستمبر 1955ء کو لاہور میں پیدا ہوئے، انہیں موسیقی کا فن اپنے والد استاد امانت علی خان سے ورثے میں ملا لیکن انہوں نے اپنی شناخت الگ سے منوائی، اسد امانت علی خان نے اپنی گائیکی کا آغاز 10 سال کی عمر میں کیا اور کلاسیکل موسیقی سے تعلق رکھنے والے خاندان کا نام روشن کیا۔
گلوکار اسد امانت علی خان کی غزلوں اور کلاسیکل راگ کو عالمی شہرت ملی، اپنے والد کی گائی غزل ’’انشا جی اٹھو اب کوچ کرو‘‘ گانے کے بعد اسد امانت علی خان کو اولین شناخت اور مقبولیت حاصل ہوئی تاہم انہیں اصل شہرت ’’عمراں لنگھیاں پباں بھار‘‘ نے بخشی، گلوکار کو ان کی فنی خدمات کے اعتراف میں صدارتی تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔
گلوکار اسد امانت علی خان کی ایوارڈ ملنے کے فوری بعد ہی طبیعت ناساز ہو گئی اور وہ علاج کیلئے لندن چلے گئے، 8 اپریل 2007ء کو 52 برس کی عمر میں ان کو دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا، اسد امانت علی خان آج ہم میں نہیں مگر ان کی گائی ہوئی غزلیں اور گیت اب بھی کلاسیکل موسیقی کی پہچان اور موسیقی کی دنیا کا قیمتی اثاثہ ہیں۔