(لاہور نیوز) پنجاب اسمبلی میں ضمنی بجٹ پر بحث مکمل ہو گئی، ہفتہ کو ووٹنگ سے منظوری لی جائے گی۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر ظہیر چنڑ کی صدارت میں پونے تین گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا، اجلاس میں 6 سو 17 ارب روپے کے ضمنی بجٹ پر بحث مکمل کی گئی۔
اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر کا کہنا تھا کہ بیوروکریسی نے صوبے میں لوٹ مار مچا رکھی ہے، قوم کا پیسہ اللے تللوں پر ضائع کیا جا رہا ہے، چھ سو سترہ ارب روپے کے ضمنی بجٹ میں دو سو آٹھ ارب روپے کا کچھ پتہ نہیں کہ کہاں خرچ ہوئے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ضمنی بجٹ کا آڈٹ کروایا جائے، صرف ایک صفحہ پر لکھا گیا کہ دو سو آٹھ ارب روپے کا بجٹ ہماری حکومت گرانے اور سندھ ہاؤس کی سرگرمیوں میں استعمال کیا گیا۔
وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمنٰ کا کہنا تھا انتہائی افسوس ہے کہ اپوزیشن لیڈر کو بجٹ کتاب بھی دیکھنی نہیں آتی، کل بجٹ تقریر میں سب حقائق سامنے رکھوں گا، یہ پانچ ماہ کی نگران حکومت کا بجٹ پیش ہوا ہے۔
حکومتی رکن بلال یامین اپوزیشن پر برس پڑے اور کہا کہ اپوزیشن اپنے طور طریقے ٹھیک کرے، ان کے منہ سے فارم پینتالیس اور سینتالیس ہی نکلتا ہے۔
اعجاز شفیع کا کہنا تھا کہ گورا کریسی کھربوں روپے تنخواہ لیتی ہے اس کے اختیارات محدود کئے جائیں، حکومت کے رکھے بیس کروڑ روپے کا فوکس عوام کو ریلیف نہیں ذاتی تشہیر ہے۔
اپوزیشن رکن شیخ امتیاز نے کہا آٹھ سو پینسٹھ ارب روپے کی بجٹ والی کتاب عیاشیوں اور کرپشن کی داستان ہے۔
ندیم قریشی کا کہنا تھا کہ تین سو مفت یونٹ والی حکومت بتائے چھ سو سترہ ارب روپے کا بجٹ کہاں خرچ ہوا؟
پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایجنڈا مکمل ہونے پر ہفتہ کی صبح دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔