ماہرین نے روزے داروں کو رمضان المبارک میں تلی ہوئی غذاوں سے دور رہنے کا مشورہ دے دیا
(ویب ڈیسک)ماہرین نے کہا ہےکہ روزے دار رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں تلی ہوئی غذا سے پرہیز کریں، سحر و افطار میں ایسے پھلوں کا استعمال کریں جن میں پانی کی مقدار زیادہ ہو۔
جنرل فزیشن ڈاکٹر فیصل جاوید نے کہا کہ ماہ رمضان میں سحری کے اوقات میں ایسی غذا کھائیں جو ٹھوس ہوں لیکن میدے سے نہ بنی ہو کیونکہ روزہ رکھنے سے ہائپو گلیسیما (خون میں شوگر کی کمی) کے خدشات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ سحری میں روٹی کھائی جا سکتی ہے، مگر پاپے اور ڈبل روٹی نہیں کھانی چاہیے کیونکہ یہ چیزیں جلدی ہضم ہوجاتیں ہیں، جس کی وجہ سے فرد ہائپو گلیسیما میں جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسی غذا ئیں کھائیں جس میں مرچیں اور تیل کم ہو، گوشت، پھل اور سبزیاں زیادہ ہوں۔ شہری افطار میں سموسے اور پکوڑے سمیت دیگر تلی ہوئی غذا سے پرہیز کریں۔ افطار میں شہری پھلوں کا استعمال زیادہ رکھیں۔ عام فرد ہفتے میں ایک سے دو بار تھوڑے سے سموسے اور پکوڑے کھا سکتا ہے، مگر مسلسل ایک ماہ تک روزے کے بعد سموسے پکوڑے کھانا درست نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اکثر لوگ شکایت کرتے ہیں کہ پورے روزے رکھنے کے باوجود وزن میں اضافہ ہوا، اس کے پیچھے بھی یہی وجہ ہے۔ دور جدید میں ایئر فرائیر موجود ہے، جو بہت کم تیل میں سموسے اور پکوڑے تیار کر دیتا ہے۔ اگر افطاری میں تلی ہوئی چیزوں کا زیادہ استعمال کیا جائے تو موٹاپا بڑھتا ہے، شریانوں میں چربی زیادہ جمع ہوجاتی ہے، جس کی وجہ سے بلڈ پریشر، دل کے دورے اور اسٹروک کے خدشات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔