(ویب ڈیسک) آلو پیداوار کے لحاظ سے دنیا میں گندم، چاول اور مکئی کے بعد چوتھی بڑی اور پاکستان میں تھوڑے عرصہ میں پک کر تیار ہو نے والی نقد اور نفع بخش فصل بن گئی۔
ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے ریسرچ انفارمیشن یونٹ کے ترجمان نے بتایا کہ ہمارے ملک میں آلو کی تین فصلیں لی جاتی ہے جن میں سے میدانی علاقوں میں دو فصلیں یعنی موسم بہار اور موسم خزاں جبکہ پہاڑی علاقوں میں صرف ایک فصل گرمی کے موسم میں کاشت کی جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب کے میدانی علاقوں میں موسم خزاں میں کاشت کی جانے والی آلو کی فصل کی برداشت 15 جنوری تا 15 فروری یعنی بوائی کے 100 تا 120 دن کے بعد کی جاتی ہے، پنجاب سیڈ کارپوریشن ٹشو کلچر کے طریقہ سے تیار کردہ بیج موسم خزاں کی فصل کیلئے مہیا کرتا ہے۔
انہوں نے کاشتکاروں کو ہدایت کی کہ فروری کے شروع میں جب سست تیلے کا حملہ شروع ہو تو فصل کی بیلیں کاٹ دی جائیں جبکہ 10 سے 15 دن بعد آلو اکھاڑ کر چھانٹی کریں اور بیج کے سائز 35 یا 55 ملی میٹر کے آلو صاف ستھری بوریوں یا کریٹوں میں بھر کر کولڈ سٹوریج میں رکھ دئیے جائیں۔