(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق فیصلے پر انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کرنے والا بنچ ٹوٹ گیا۔
فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل پر انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت ہوئی، جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں 6 رکنی بنچ نے سماعت کی۔
جسٹس امین الدین خان،جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی بنچ میں شامل تھے، ان کے علاوہ جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس عرفان سعادت بھی بنچ کا حصہ تھے۔
سماعت کے آغاز پر جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ احمد حسن نے بنچ پر اعتراض اٹھاتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ بنچ کی دوبارہ تشکیل کے لیے معاملہ ججز کمیٹی کو بھیجا جائے۔
اس موقع پر لاہور بار کے وکیل حامد خان نے کیس میں دلائل دینے کی کوشش کی جس پر جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ اگر ہم نے کیس سننا ہی نہیں تو دلائل نہ دیں، ہم پر اعتراض اٹھایا جا رہا ہے کہ میں کیس سے الگ ہو جاؤں۔
جسٹس سردار طارق نے بنچ سے علیحدگی اختیار کر لی جس کے باعث خصوصی عدالتوں سے متعلق کیس کی سماعت کرنیوالا سپریم کورٹ کا بنچ ٹوٹ گیا۔
بنچ کی دوبارہ تشکیل کے لیے معاملہ ججز کمیٹی کو بھیجوا دیا گیا ہے جس کے بعد تین رکنی ججز کمیٹی انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کے لیے نیا لارجر بنچ تشکیل دے گی۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے ہی سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف اپیلوں کو سماعت کے لیے مقرر کیا تھا۔