(ویب ڈیسک) سودی ادائیگیوں نے بجٹ اہداف کا حصول مشکل بنا دیا۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ 5 ماہ کے دوران ناقابل برداشت سودی ادائیگیوں اور دیگر اخراجات میں اضافے کی وجہ سے حکومتی اخراجات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور وفاقی حکومت کے مجموعی اخراجات گزشتہ سال کے اسی دورانیے کے مقابلے میں43 فیصد اضافے کیساتھ بڑھ کر 4.83 ہزار ارب روپے کی سطح پر پہنچ گئے ہیں، اس طرح حکومت کے مالیاتی استحکام کے دعووں پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایاکہ ترقیاتی اخراجات پر پابندیوں میں نومبر میں کچھ نرمی کی گئی ہے، جس کے نتیجے میں صرف ایک ماہ کے دوران وفاقی حکومت کے بجٹ خسارے میں 580 ارب روپے کا خسارہ ہوا ہے، اسی طرح 5 ماہ کے دوران کرنٹ اخراجات بھی گزشتہ سال کے مقابلے میں 45 فیصد اضافے کے ساتھ بڑھ کر 4.7 ہزار ارب روپے ہوگئے ہیں۔
واضح رہے کہ اخراجات میں اضافے کی رفتار مہنگائی کی شرح 29 فیصد سے کافی زیادہ ہے، جو کہ حکومت کے مالیاتی استحکام کے دعووں کی نفی کر رہی ہے۔یاد رہے کہ رواں ہفتے وزارت خزانہ نے 4 ماہ کی کارکردگی کی بنیاد پر دعویٰ کیا تھا کہ وہ مالی اور کرنٹ اکائونٹ خسارے کو کنٹرول کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے۔