(لاہور نیوز) سال 2023 ملکی صنعتوں کیلئے مشکل ترین ثابت ہوا، معاشی سست روی، سیاسی بے یقینی اور بجلی و گیس اور خام مال کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے صنعتی ترقی کو بری طرح متاثر کیے رکھا۔
مالی سال 2022ء اور 2023ء میں پاکستان کی صنعتی ترقی کی شرح میں 10 اعشاریہ 26 فیصد کی بڑی کمی ہوئی تھی،امید کی جا رہی تھی کہ سال 2023ء میں جولائی سے دسمبر تک صنعتی ترقی میں بہتری ہوگی لیکن ایسا نہ ہوسکا۔
قومی ادارہ شماریات کے مطابق اکتوبر 2023ء میں صنعتوں کی پیداوار میں 2 فیصد کمی ہوئی جبکہ سال 2023ء میں جولائی سے اکتوبر تک صنعتی پیداوار میں 4 فیصد کی کمی ہو چکی ہے، کپڑے کی پیداوار میں تقریباً 15 فیصد، لوہے اور سٹیل کی پیداوار میں 2 فیصد جبکہ آٹو موبیل کی پیداوار میں 49 فیصد کی بڑی کمی ہوئی ہے۔
سال 2023ء میں صنعتوں کیلئے گیس کی قیمت 819 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سے بڑھ کر 21 سو روپے فی ایم ایم بی ٹی یو پر پہنچ گئی ہے جبکہ بجلی کی قیمت 115 فیصد بڑھ کر 43 روپے 7 پیسے فی کلو واٹ ہو گئی، اسی طرح شرح سود بھی تاریخ کی بلند ترین سطح 22 فیصد پر ہے اور ڈالر کی قدر میں بھی سال 2023ء میں 25 اعشاریہ 56 فیصد کا اضافہ ہوا۔