(لاہور نیوز) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما ملک احمد خان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف انتخاب سے بھاگنا چاہتی ہے۔
ماڈل ٹاؤن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن صوابدید رکھتا ہے کہ وہ کس کو آراوز لگاتا ہے، الیکشن کا سارا پراسیس رولز کے تابع ہے، الیکشن قانون کے سیکشن51میں آراوز کے حوالے سے سب درج ہے، سابق چیئرمین پی ٹی آئی نےبھی جوڈیشری کو آراوز کا طعنہ دیا تھا، ، کل عدالت کا جو فیصلہ آیا یہ پی ٹی آئی کی پٹیشن تھی، پی ٹی آئی نے انتخابات روکنے کیلئے پٹیشن دائر کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ 8فروری کی تاریخ سپریم کورٹ میں دی گئی، سپریم کورٹ میں ان کے وکیل علی ظفر بھی موجود تھے، تحریک انصاف ایک طرف باجا بجاتی ہے کہ ہمیں انتخابات نہیں مل رہے، اگر آپ کو انتخاب مل رہا ہے تو بھاگ کیوں رہے ہیں، سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی سیاست سے خود ان کے لیے مشکلات پیدا ہوں گی۔
رہنما مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف انتخاب سے بھاگنا چاہتی ہے، آپ نے معاشرے میں تقسیم پیدا کی،عدلیہ کے خلاف پوزیشن اختیار کی، سوشل میڈیا پر ججز کے خاندانوں کی بے حرمتی کی گئی، آپ ریاست پاکستان کے ستونوں کو نہیں ہلا سکتے، آپ نے سوشل میڈیا کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا، اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کیلئے سٹاف بھرتی کیا گیا، جو کچھ آپ کرتے ہیں وہ سب سامنے آتا ہے۔
لیگی رہنما نے کہا کہ ہمیں کہا جاتا رہا ہے کہ ہم انتخابات نہیں چاہتے، آج تحریک انصاف کورٹ میں جاکر خود انتخابات کو روک رہی ہے، پی ٹی آئی کی درخواست میں کہا جارہا ہے ہمیں ایگزیکٹو پر اعتماد نہیں، آپ کا 2013میں ججز پر اعتماد نہیں تھا، آپ آئین کی پاسداری کی بات کرتے ہیں، آپ ساتھ ساتھ ہر سانس کے ساتھ آئین کو پامال بھی کرتے ہیں، آپ نے آئین کو پیروں تلے روندا۔
ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ میں خود پرویز الہٰی کے پاس گیا تھا، میں نے کہا تھا صوبے میں الیکشن مانگنا غیر آئینی اقدام ہوگا، میں نے پرویز الہٰی کو کہا تھا اسمبلی نہ توڑیں، قاسم سوری نے بھی غیر آئینی قدم اٹھایا تھا، صدر عارف علوی نے اسمبلی توڑ دی۔
انہوں نے کہا کہ جنرل الیکشن میں نگران حکومت کے ذریعے ہی انتظام ہوسکتا ہے، آپ غلط کام کو مزید غلط نہیں کرسکتے، الیکشن کمیشن کی انتخابات کے حوالے سے صورتحال پہلے دن سے واضح ہے، کیا تحریک انصاف یہ چاہتی ہے آئین و قانون سے ہٹ کر بندوبست کیا جائے؟کیا تحریک انصاف یہ چاہتی ہے کہ آرٹی ایس بٹھانےکا انتظام کیا جائے۔